ABOUT
اردو کی نثری اصناف میں افسانے کو اہم حیثیت حاصل ہے۔ افسانے کے ابتدائی دور پر نظر ڈالی جائے، تو معلوم ہوتا ہے کہ افسانہ، کہانی کی پیدوار ہے۔ کہانی ہر دور میں لکھی، سنی اور سنائی گئی ہے۔ کہانی کی تاریخ خود نوعِ انسان جتنی ہی پرانی ہے۔ یہ انسانی فطرت ہے کہ وہ کہانی سننا اور سنانا پسند کرتا ہے، یعنی انسانی فطرت کا تقاضا ہے کہ وہ اپنے یا دوسروں کے حالات اور واقعات نہ صرف سننا پسند کرتا ہے بلکہ سنانے سے اپنے من کا بوجھ بھی ہلکا کرنا چاہتا ہے۔ قدیم زمانے میں جب انسان اس قدر زندگی کی مشکلات سے دو چار نہ تھا۔ صرف پیٹ بھرنے کے لیے دو وقت کی روٹی، اُوڑھنے بچھونے کے لیے چادر اور سر چھپانے کے لیے ایک سادہ سی جھونپڑی کی ضرورت پوری کرنے کے بعد وہ زندگی کے معاملات سے مکمل طور پر بے خبر تھا۔ سو کہانی سننا اور سنانا انسانی سماج کا حصہ بن گیا تھا۔ چوپالوں، حجروں، قصبوں اور گھروں میں قصہ خواں کہانی سنایا کرتے تھے اور دوسرے لوگ ان کہانیوں سے لطف اندوز ہوتے تھے۔ یہ کہانیاں کبھی انسانی زندگی کی براہِ راست تشہیر کرتی تھیں یا سننے والوں کو خیالی دنیا میں لے جا کر جن اور پریوں، شہزادوں اور شہزادیوں کی حیرت انگیز زندگی کی سیر کراتی تھیں۔ غور کیا جائے، تو آج کا انسان بھی گوناگوں مصروفیات کے باوجود چند لمحوں کے لیے فلم یا ٹی وی ڈرامے دیکھ کر اپنے ذوق کی تسکین کرتا ہے۔ آج کا باشعور انسان بھی سُپرمین مووی دیکھنے کے لیے وقت نکالنے کی کوشش کرتا ہے۔
کہانی کی تعریف مختلف اوقات میں مختلف ماہرین نے مختلف انداز میں کی ہے، جس کا ذکر اختصار کے ساتھ کچھ یوں ہے۔ محمد افضل رضا اپنی کتاب ’’افسانہ تحقیق و تنقید میں‘‘ کہانی کی کچھ اس طرح وضاحت کرتے ہیں: ’’ابتدا میں اگر انسان اپناحال احوال الفاظ کی صورت میں اپنے دوستوں کو نہ بیان کر سکتا ہو، تو ہو سکتا ہے کہ انہوں نے اشاروں سے کام لیا ہو۔ اپنا تجربہ و مشاہدہ اور واردات، اشاروں کی زبان میں بیان کیے ہوں جس سے کہانی کی ابتدا ہوئی۔‘‘
ڈاکٹر انور سدید مختصر اردو افسانہ عہد بہ عہد کے مقدمہ میں لکھتے ہیں: ’’اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ افسانہ بنیادی طور پر کہانی کہنے کا فن ہے اور جب ’’کہانی کہنے‘‘ کی بات کی جاتی ہے، تو اس صنف کو قدیم ترین تسلیم کرنا بھی ضروری معلوم ہوتا ہے۔‘‘
معاشرے کے آغاز سے لے کر آج تک معاشرہ اور کہانی کا چولی دامن کا ساتھ رہا ہے اور یہ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہو سکتے۔ چاہے قدیم نام کہانی کہا جائے یا نئے نام افسانہ سے اسے پکارا جائے، لیکن یہ انسانی زندگی
کے ساتھ پیوستہ ہیں اور کسی صورت میں بھی ان کا ساتھ نہیں توڑا جا سکتا۔
اس بلاگ میں بھی کہانیوں کا جادو دکھایا جائے گا
ABOUT
Reviewed by Smile life
on
4:17 PM
Rating:
کوئی تبصرے نہیں:
THANKS TO FEEDBACK