recent posts

موٹی ٹوپی والا

موٹی ٹوپی والا



یہ ان دنوں کی بات ھے جب میں 9کلاس میں پڑھتا تھا اور دوستوں کے ساتھ نئیی نئیی بلیو مویز دیکھنی شروع کر دی تھی اپنے بارے میں بتاتا چلو مویز کے ساتھ سیکسی کہانیاں بھی سکول سے واپسی پر پرچھپ کے خرید کے پڑھنے لگا تھا اور میرا شوق چدائیی کی طرف اور اپنے لن کی طرف بڑھنے لگا تھا اسی مقصد کے لیے ہندو پنڈت کی کتاب کوک شاستر خرید لی اور لن کی لمبائیی اور موٹائیی بڑھانے کے ساتھ اپنے چدائیی کے ٹائیم پر محنت کرنے لگا۔۔

اس دوران ہمارے محلے میں نئی فیملی شفٹ ہو ئی اس فیملی میں 2 بہنیں اور 2 بھائی تھے ایک بھائی انگلینڈ ہوتا تھا اور ایک میرا ھم عمر اس کا نام عالیان تھا 

کرکٹ اور سیکس کے ساتھ دیوانگی بچپن سے تھی ہماری۔۔۔ تو اس کرکٹ کی وجہ سےبھائی سے دوستی بھی ھوگئی۔۔۔

عالیان کی بہنیں اس سے بڑی تھی تو ان کو آپی میں بھی کہا کرتا تھا اکثر ہوم ورک اور کچھ سمجھنے کے بہانے ان کے گھر آنا جانا شروع ہوگیا تھا۔۔

عالیان کی بڑی  بہن کا نا م عالیہ تھا اس سے کافی دوستی ہوگی تھی اکثر ان سے ہی میں مدد لیا کرتا تھا

انکی شادی کے معاملات پھنسے ھوۓ تھے کیونکہ ان سے اوپر ایک بہن نازین بھی تھی لوگ آتے تھے ان کو دیکھنے مگر پسند کر کے نہیں جاتے تھے ایسا نہیں تھا کہ وہ دونوں بہنیں خوبصورت نہیں تھی مگر کرایہ کا مکان اور انکی مالی حالت اگر نازک نہیں تھی تو اتنی تگڑی بھی نہیں تھی اسی وجہ سے لوگ اندازہ لگا لیا کرتے تھے کہ ان سے کچھ خاص ملنا نہیں اور اسی وجہ سے دونوں بہنوں کی عمر نکلی جا رہی تھی بڑا بھائی فیصل انگلینڈ میں ھونے کے باوجود کچھ خاص کماتا نہیں تھا۔۔

میری چونکہ عالیہ سے دوستی ہوگئی تھی جو کہ مجھ سے عمر میں 8 سال بڑی تھی ہوم ورک کے بہانے ان کے گھر آنا جانا شروع  کیا ھوا تھا ان کے سا تھ والے گھر میں ایک لڑکی انعم کے سا تھ کہانی چل پڑی تھی عالیہ کو کبھی گندی نظر سے نہیں دیکھا تھا لیکن عالیہ کے گھر سے انعم کی چھت پر جا نا کوئی مشکل کام نہیں ھوتا تھا تو بس اچھی چل رھی تھی میں انعم کی پھدی مارنے کے چکر میں تھا اور اس با ت کا اندازہ انعم کو تھا انعم کوئی عام لڑکی نہیں تھی اسکا  فگر اپنی کج عمری میں بھی قیامت تھا سینے پر مموں کی گولائی اور کمر کے نیچے گانڈپر گوشت کی مناسب مقدار تھی جسکو میں چومنے کے بہانے میں ناپ چکا تھا۔۔

انعم کا گھرانہ مذہبی تھا اور وہ باغیانہ خیالات والی لڑکی تھی چونکہ عالیان جانتا تھا میرے اور انعم کے بارے میں تو وہ کافی مدد کیا کرتا تھا انعم کے ساتھ باتیں عالیان کی چھت پر ہوا کرتی تھی اور آہستہ آہستہ انکا موضوع سیکس پر آنے لگ گیا تھا

انعم کو میں بلیو فلم تو نہیں لا کے دے سکا لیکن سیکسی کہانیوں کا رسا لہ دیا کرتا تھا اور اس دوران انعم کو اس کے چھت والے کمرے میں چوم لیا کرتا۔۔ 

ایک بار ایسا ہوا کہ چونکہ عالیان میرا رازدار تھا میں جب انعم سے ملنے جاتا تو وہ پیچھے دھیان رکھتا تھا

انعم سے ملنے میں چھت پر چڑھ کر ان کی طرف اتر گیا وہ چھت والے کمرے میں میرا انتظار کر رہی تھی 

مجھے دیکھتے ہی میرے گلے لگ گئی میں نے بھی اسے چوم لیا اسکے ھونٹوں کو اسکے چہرہ کو ھاتوں سے تھام کر اوپر کیا۔۔ 

انعم بولی۔۔

کیا بات ہے آج آتے ہی شروع ہو گیے ھو۔۔

میں نے جواب دیا۔۔

جب حسن سامنے ہو تو پروانہ کو جلنے میں دیر نہیں کرنی چاہیے 

انعم کے جواب کا انتظار کیے بغیر اس کے ہونٹوں کو چوسنے لگا اور اسکے مموں کو ھاتھوں سے ناپ رھا تھا 32 سایزکے ممے میرے ہاتھوں سے مسلے جا رہاے تھے اب اسکا جسم آہستہ آہستہ پگھلنے لگا تھا میرا لن جو کہ ان سر اٹھا رہاتھا اب وہ اسکی چوت سے ٹکرا رہاتھا انعم نے میرے لن کی سختی کو محسوس کر لیا تھا اس لیے وہ بھی اپنی پھدی میرے لن پر رگڑرھی تھی اسکے ہونٹوں کو چھوڑ کر اب میں اسکی گردن اور کان کی لو کو چو م اور چوسنے لگا

انعم :جلدی کرو گھر میں آج کوئی بھی نہیں ہے کوئی آنہ جاۓ

یہ سنتے ہی مجھے انعم کی کنواری پھدی اپنی آنکھوں کے سامنے نظر آنے لگی مگر میں جانتا تھا کہ وہ اتنی آسانی سے پھدی میں میرا لن نہیں لے گی نا ہی وہ ابتک میرے لن کو دیکھ سکی تھی

کدھر گیے ہیں گھر والے اور یہ بولتے ہوۓ اپنے لن کی ٹوپی کو اسکی پھدی کے لبوں پر دبا دیا 

انعم۔۔ سسس آہ۔۔۔ تابی آرام سے آہ مار ڈالو گے کیا۔۔۔ ابو امی کو لیکر خالہ کے گھر گئے ہیں۔۔۔۔ اسکی قمیض پیٹ سے اوپر کرچکا تھا اور اب اسکا شفاف سپاٹ پیٹ میرے سامنے تھا لمحہ ضائع کیے بغیر میں نے اسکی بند ناف کو چوم لیا۔۔۔ آہ اب وہ میرے بالوں میں انگلیاں پھیرنے لگی۔۔۔ انعم مجھ سے ایک سال چھوٹی تھی مگر اسکے جسم کی اٹھان کچھ اور کہانی کہہ رہی تھی۔۔۔۔

 اب جب ناف کو چوم کر میں نے قمیض اوپر کرنا چاہیے تو اس نے مجھے روک دیا لیکن میں نے بھی ہار نہیں مانی چونکہ میرا لن اب تن کر لنڈ بن چکا تھا اور وہ اب اسکی پھدی کو مسلسل دبا رھا تھا۔۔۔۔ انعم اب نیچے لیٹی تڑپ رہی تھی۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔ تابی۔۔۔ رک جاو نہ بس کرو۔۔۔۔ آہ۔۔۔ بہت سخت ہے تمہارا تو تھوڑا اٹھو نہ۔۔ آہ۔۔۔ مجھے چب رہا ہے نیچے آہ۔۔۔ میں نے یہ سنتے لن کا دباو اور بڑھا دیا اور اسکے بازوں اوپر کر دیے۔۔۔۔ اب مموں تک قمیض اوپر اٹھا دی۔،۔ برا میں قید مموں کو دیکھ کر لنڈ کو اس اندازسے نیچے سے اوپر پھیرا کہ لن کی موٹائی اور لمبائی سے چوت کی نرمی کو آشنا کر سکو۔۔۔

 انعم اب اس لن کے مساج کو سہہ نہ سکی اور اسکا جسم کمان کی طرح اکڑ گیا۔۔۔۔ اور ایک لمبی سسسکاری بھری۔۔۔۔ آہ۔۔ اسی لمحے میں میں نے مموں کو برا سے باہر نکال دیا اور  منہ میں لیکر چوسنے لگا اس حملہ کو وہ برداشت نہ کر سکی اب وہ ساری مزاحمت ختم کر چکی تھی اب اس کے ہاتھ میری کمر اور بالوں کو سہلانے لگے تابی۔۔۔۔ آج کیا کر دیا ہے تم۔ نے اف۔۔۔۔۔ مار ڈالو گے کیا۔۔۔ میں نے کوئی جواب نہیں دیا اور نپلوں کے راونڈ زبان کی نوک پھیرنے لگا۔۔۔ اور ساتھ میں دوسرے ممے کو دبانے اور مسلنے لگا۔۔۔ اب میں نے پیش قدمی کا فیصلہ کیا اور شلوار کی لاسٹک میں انگلیاں پھنسا لی۔۔۔ نپل میرے منہ میں تھا جسے میں چوس رھا تھا۔۔۔ 

شلوار کی لاسٹک میں انگلیاں پھنسا لی تھی مگر میں جانتا تھا کہ یہ لمحہ بہت اھم تھا میں انعم کو اتنا پاگل کر دینا چاہتا تھا کہ وہ مجھے روک نہ سکے کیونکہ مجھے خود اسکے کنوارے جسم کا نشہ ہو رھا تھا شلوار اترنے کے لیے میں نے ایک با پھر اپنے لنڈ کو اسکی نازک پھدی کے لبوں پر مسلا اور اپنی موٹی ٹوپی پھدی کے دانہ پر رگڑتے ہوۓ منہ سے باہر نہ نکالا اور نپلوں پر جنونی انداز سے چوسنے اور چومنے لگا۔۔

جس سے انعم نے کمر اٹھا کر میرے لنڈ کو پھدی کی رگڑ کا مزہ لیا اور اسی ایک لمحہ میں میں شلوار نیچے اتار دی۔۔۔ وہ جیسے اچانک ہوش میں آئیی۔۔۔۔ تابی روک جاؤ شلوار تو اوپر کرو۔۔۔ مجھے ننگا نہیں ہونا اس روشنی میں کوئی دیکھ نہ لے ہٹو اوپر سے۔۔۔ انعم میں کچھ نہیں کر رہا ہو بس اپنی جان کو پیا ر کر رہا ہو کسی نے نہیں دیکھنا دروازہ بھی بند ھے اور گھر میں بھی کو ئی نہیں۔۔۔۔ تم پریشان مت ہو۔۔۔ تابی تمہارے ساتھ ہے۔۔۔ اسکا سفید گوری ملائیم ٹانگیں اور پیٹ مجھے بہت اچھے لگے اور اب میں نے دونوں۔ مموں کو مسلتے ہوے اسکی ناف اور زیر ناف پیٹ کو چومنے لگا۔۔۔ انعم۔۔ سسس آہ۔۔ اف کیا جا دو ہے تمہارے چومنے میں میری جان اب وہ میرا سر اپنی پھدی کی طرف دیکھلنے لگی۔۔۔ میں نے زندگی میں پہلی بار پھدی دیکھی تھی اور کہانیوں میں پڑھا تھا کہ پھدی کو چوسنے سے لڑکی پاگل ہوتی ہے میں نے اس بات کو آزمانے کا فیصلہ کیا اور اپنی زبان کی نوک کو ناف سے بنا بالوں والی پھدی کی طرف لے کے جانے لگا اسکے ہاتھ کے پش کے ساتھ اسکے دونوں مموں کو ابھی بھی میں آہستہ آہستہ دبا اور سہلا رہا تھا۔۔۔ اسکی پھدی سے بھینی بھینی خوشبو آرہی تھی جیسے ہی میری زبان اسکی پھدی کے لبوں پر پہنچی پھدی کے کھٹے نمکین پانی کو میں نے چکھ لیا مجھے ایسا لگا جیسا اس کلی جیسی پھدی کا رس مجھے امر کر دے گا ادھر جیسے ہی پھدی کا پانی اور لب زبان سے لگے انعم نے آہ کرتے ھوے اپنی ٹانگوں کو کھول لیا۔۔۔ اف تابی۔۔۔ آہ مت کرو نہ آہ مجھے کچھ ہو رھا ہے۔۔۔ میں نے کوئی جواب دیے بغیر اسکے نپلوں کو مموں میں دبایا۔۔۔ اور زبان کلی جیسی پھدی میں گھسا دی۔۔۔ زبان کی نوک پھدی کے سوراخ میں گھسی تو انعم نے میرا سر پکڑ کے اور اندر کو پش کرنا چاہا مگر میں اسے اتنی آسانی سے فارغ نہیں ہونے دینا چاہتا تھا سو میں وہی روک گیا اور سوراخ کے بلکل اوپر اپنی زبان کو اوپر نیچے کرنے لگا۔۔۔۔ اور انعم کے منہ سے بلند-آواز نکلی آہ۔۔۔۔۔۔۔۔ اف اللہ۔۔۔ ھاے۔۔۔ تابی۔۔۔۔۔ کیا کر رھے ھو یہ گناہ ہے۔۔۔ وہ مجھے اپنی پھدی پر دبا بھی رھی تھی اور منہ سے منع بھی کر رہی تھی۔۔۔ اسی دوران میرا لنڈ پھٹنے والا ہوچکا تھا۔۔۔ میں نے شورٹس سے لنڈ اپنا باھر نکال لیا۔۔۔۔ اب  میری زبان نے پھدی کے لبوں کے اندر سے سہلانا شروع کیا نیچے سے اوپر تک جیسے لنڈ پھیر رھا تھا اب انعم اپنی آنکھیں بند کر کے وہ پھدی میں زبان سے چسوانے کا مزہ لے رھی تھی۔۔ اور اسکے جسم پر اپنی ھاتھوں سے مساگ کر رھا تھا۔۔۔ اپنے ھاتھوں سے کبھی مموں اور کبھی پیٹ کبھی گردن پر پھیرنے لگا۔۔۔ اور میری زبان نے اسکی پھدی میں ادھم مچا رکھا تھا۔۔ اسکی پھدی پانی رس رس کر بہ رھا تھا اور میری بھی برداشت ختم ہو رہی تھی۔۔۔۔ میں اوپر اٹھا اب اسکے رانوں اور ناف کے سوراخ پر زبان لگائیی۔۔۔ انعم نے آنکھیں کھولی اور مجھے دیکھنے لگی اسکی آنکھوں میں فطری شرم و حیا آئیی۔۔۔ اور اس نے اپنی آنکھوں کو پھیر لیا۔۔۔ 

اگلی قسط 

انعم نہیں جانتی تھی کہ میرا اسکے اوپر آنے کا مقصد کیا ھے وہ بس یہی سمجھی کہ میں اسکو چومنے اوپر آرہا ہو۔۔۔ وہ آنکھیں بند کیے لیٹی رہی اب جب اسکی کوئی روک ٹوک نہ دیکھ کر میرا بھی حوصلہ بڑھ گیا۔۔۔ 

ناف اور سپاٹ پیٹ کو چوم کر جب میں مموں کی طرف زبان پھیری تو اس نے آنکھیں کھول کر مجھے سمائیل دی اور شرما کر منہ دوسری طرف کر لیا۔۔۔ اسکے لیفٹ ممہ میرے منہ میں تھا جسکو میں بھت شدت سے چوم اور چوس رھا تھا میرا ننگا لنڈ اسکی پھدی سے جونہی ٹکرایا۔۔۔ اس نے گھبرا کر کہا۔۔۔ تابی پلیز۔۔۔ روکو ایسا نہ کرو۔۔۔ آہ۔۔۔ میرے لنڈ کے ٹوپی۔۔۔ اسکے پھدی کے لبو ں کو سہلا رھی تھی۔۔۔ آہ۔۔ تابی کچھ اور مت کرنا۔۔۔ پلیز۔۔۔ میں کچھ نہیں کر رہا ہو بس تمہیں چھو کر دیکھنا ہے کہ اتنی حسسین کوئی کیسے ہو سکتا ہے میں اندر نہیں کرو گا۔۔ میرا لنڈ وہ بس محسوس کر سکتی تھی مگر دیکھ نہیں سکتی تھی۔۔۔ میرے موٹا لمبا لنڈ اسکی نازک اور کلی جیسی پھدی کو مسل رھا تھا۔۔۔ اب وہ دوہرے حملے کو برداشت کر رہی تھی۔۔ ایک ممہ میرے منہ میں تھا اور دوسرا ممہ میں ھاتھوں سے مسل رھا تھا۔۔۔ ساتھ ساتھ اب اپنی ران اسکے ننگی ران سے سہلا رھا تھا۔۔ اور وہ بس آہ تابی۔۔۔ سسس تم مجھے پاگل کر رھے ہو۔۔۔ آہ۔۔۔۔ سسس اف۔۔۔ اچانک لنڈ نے جھٹکا مارا اور پھدی کے لبوں سے ہوتا ہوا وہ اوپر کی طرف نکل گیا۔۔۔۔۔۔۔ میری بھی سسکاری نکل گئی۔۔۔ آہ۔۔۔۔ میں نے لنڈ کو پکڑا اور لنڈ کی ٹوپی سے پھدی کے لپس اور کبھی دانہ کو سہلانے لگا اور اوپر ھو کر ممموں کو دبا کر انعم کے رس بھرے گلابی ہو نٹ منہ میں لیکر چوسنے لگا۔۔۔ انعم بن پانی کے مچھلی کے تڑپنے لگی۔۔۔ میں نے اب اسکو منہ میں اپنی زبان گھسا دی۔۔۔ اس میٹھا رس اب میرے منہ سے ہوتا میرے حلق میں اتر رہا تھا۔۔۔۔۔ وہ اب اپنے بچاؤ کا سوچنے لگی تھی۔۔ کیونکہ وہ اب اپنی رانوں کو بند کرنے کی کوشش کرنے لگی۔۔۔ یہ محسوس کر کے میں گھبرا گیا۔۔۔۔ میں نے اسکا منہ اپنے منہ سے الگ کیا۔۔۔ وہ چھوٹتے ہی بولی۔۔۔ تابی۔۔۔ کیا کرنے لگے تھے۔۔ مجھے ایسا ویسا کچھ نہیں کرنا۔۔۔ میں بولا انعم۔۔۔ میں جانتا ہو۔۔۔ میں کچھ غلط نہیں کرنے لگا۔۔ بس میں اپنے لن کو سہلا رھا تھا اور کچھ نہیں۔۔ تم ریلکس رھو۔۔۔ یہ سنتے ہی انعم کچھ نرم پڑ گی اور بولی اچھا کر لو مگر وعدہ کرو تم اندر  نہیں کرو گے۔۔۔۔۔۔ تمہارا۔۔ وہ بہت بڑا لگ رھا ہے۔۔۔ میں شادی سے پہلے کچھ ایسا نہیں کرنا چاہتی۔۔۔ میں نے اسکے لب چومتے ہوے بولا۔۔۔ انعم۔۔۔ کچھ نہیں کرنے لگا۔۔۔ تم ریلکس رہو۔۔ اور ان لمحات کو انجوائیے کرو۔۔۔ یہ کہ کر میں پھر سے۔۔ انعم کو مدھوش کرنے لگا۔۔۔۔ کبھی اسکے نپل اور کبھی اسکے گردن اور کان کے نیچے اور پیچھے اپنی زبان کو پھیرنے اور چوسنے لگا۔۔۔ ممم۔۔۔۔ جونہی انعم مدہوشی میں جانے لگی۔۔۔ میں نے پیش قدمی کا فیصلہ کر لیا۔۔۔ کیونکہ اب میری بھی بس ہو چکی تھی۔۔۔ لنڈ کی ٹوپی پر اسکی پھدی کی رطوبت بھری ہوئیی تھی۔۔۔ اچانک سے لنڈ نے جست لگائیی۔۔۔ اور انعم کے پھدی کے سوراخ کو کھولتا ھوا اندر گھس گیا۔۔۔۔ انعم کی دلخراش چیغ نکلی اور میں رک گیا۔۔۔۔ انعم تڑپ کر بولی۔۔۔ تابی۔۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اوئیی ماں آہ۔۔۔۔۔ میں نے منع بھی کیا تھا۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔ لیکن تم سنتے کب ہو۔۔۔۔۔ آئیی۔۔۔ امی۔۔۔۔۔ بہت درد ہو رھا ھے۔۔۔۔۔۔ ہائیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ باہر نکالو اسے مجھے نہیں کروانا۔۔۔۔۔۔ 

اگلی قسط 

تابی۔۔۔ باہر نکالو اسکو پلیز۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔ اف۔۔۔۔۔ اس کی تڑپ اور تکلیف اور تڑپ دیکھ کر میں رک گیا اور بولا۔۔۔۔ انعم آیم ریلی سوری مجھے پتہ نہیں چلا۔۔۔۔ میں اور اندر نہیں کر رھا ہو۔۔۔۔ تم تھوڑا برداشت کر لو پلیز۔۔۔۔ انعم۔۔۔۔ میں نے تھوڑا سا لنڈ باہر نکالنے کی کوشش کی۔۔۔۔ مگر پھدی اس قدر ٹائیٹ تھی کہ پھدی کے اندر کا ماس لنڈ کے ساتھ باہر نکلنے لگا۔۔۔۔ انعم کی پھر  درد بھری چیغ نکل گئی اور وہ رونے لگی۔۔۔۔ تابی۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔ بہت درد ہو رہا ہے۔۔۔۔ میں مر جاؤں گئی۔۔۔۔ پلیز کچھ کرو نہ۔۔۔۔۔ اسکی پھدی تکلیف اور درد سے خشک ہوگئی تھی۔۔۔۔ میں نے اسکی بات کو انسنا کرتے ہوے بولا۔۔ انو۔۔۔ برداشت کر لو ابھی تھوڑی دیر میں درد ختم ہو جائیے گی۔۔۔۔۔ میں نیچے جھک کر دیکھا تو ابھی بس لنڈ کے رنگ تک پھدی میں لنڈ گھسا تھا۔۔۔۔ لنڈ کی موٹائیی نے پھدی کے لبوں کو چیرا ہوا تھا ایسے لگا جیسے لنڈ نے پھدی کو ڈھانپ لیا ہو۔۔۔۔ خون اور پھدی کے رس سے لنڈ بھیگا ہوا تھا۔۔۔۔ میں نے انعم کا زھن بدلنے کے لیے اسکے ہونٹوں کو چومنے لگا۔۔۔۔ اور اسکے مموں کو آہستہ آہستہ دبانا سہلانے لگا۔۔۔۔ اور انعم اب ہونٹ چومنے میں ساتھ دینے لگی۔۔۔۔ میں نے اپنی زبان کو اسکے شہد جیسے منہ میں چلانے لگا اور ساتھ میں مموں کو کبھی مسل اور سہلانے لگا۔۔۔۔ کچھ ہی دیر میں انعم کی حالت بدلنے لگی جس کا اظہار اب وہ میرے بالوں میں انگلی پھرنےلگی۔۔۔۔ اور اور اسکی زبان میرے منہ میں تباہی مچا رہی تھی۔۔۔۔ اسکے شہد جیسے تھوک کو امرت سمجھ کر پی رہا تھا۔۔۔۔ انعم۔۔۔ کی سسکیاں اور مزہ میں ڈوبی آوازیں۔۔۔ میری کانوں اور دل پر پڑ رہی تھی جنہوں کو میں بہت مشکل سے برداشت کر رھا تھا کیونکہ لنڈ اور اندر گھس کر انعم کی ناف اور بچہ دانی میں گھسنے کے چکر میں تھا۔۔۔۔۔۔ میری برداشت ختم ہو چکی تھی۔۔۔ اور اسکا رسپانس دیکھ کر میری ہمت بنی۔۔۔۔ اور میں نے پورے جوش اور طاقت کے ساتھ لنڈ کو ایڑھ لگائیی۔۔۔۔۔۔ لنڈ آدھا اندر گھسا میرے دھکے کے ساتھ ہی۔۔۔ انعم ایک تیز چیغ کے ساتھ۔۔۔ اچھلی۔۔۔ اسکی کمر بیڈ سے اوپر اوٹھی۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔۔۔۔ اف ای۔۔۔۔۔ مار ڈالو گے کیا۔۔۔۔۔ تابی۔۔۔۔۔ تم تو باہر نکلنے لگے تھے آہ۔۔۔۔ لگتا ہے جیسے پیٹ میں گھس گیا ھے۔۔۔۔۔۔ آئیی۔۔۔۔ مر گئی میں۔۔۔۔۔آہ۔۔۔۔ تابی۔۔۔۔ پھر درد شروع ہوگیا ھے۔۔۔۔۔ یہ سنتے ہی مجھے جنون سا آیا۔۔۔ اور ایک بھرپور دھکہ دیا اور میرا 7 انچ لمبا لنڈ اسکی نازک سی پھدی کو پھول بنا تا ہوا۔۔۔ اندر جا گھسا اور کسی چیز سے کراتا محسوس ہوا۔۔۔۔۔ میں مزہ سے سرشار اور وہ درد سے بے حال۔۔ جونہی لنڈ اسکی پھدی سے ٹکرایا۔۔۔ تو اسکی آنکھیں اوپر کو اور سانس نیچے سا ہوا اور میرا نام اسکے حلق میں پھنسا رھ گیا کیو نکی اب میں رکا نہیں کیونکہ مجھے پتہ تھا اسکی گیلی بےچین پھدی کے گیلے پن نے میرے لنڈ کو خوش آمدید بول دیا تھا میرا پورا لنڈ اسکی نازک کلی جیسی پھدی کو پھول بناتا ہوااندر باھر ہو رھا تھا۔۔۔۔ اب اسکے منہ سے سسکیاں اور چیغ ایک ساتھ آرھی تھی۔۔۔۔ لیکن مجھے پرواہ ہرگز نہ تھی۔۔۔۔ تھوڑی ڈائیریکشن تبدیل کی مگر اسکے اوپر سے ہٹا نہیں۔۔۔ کیونکہ وہ نیچے سے اپنے بچاؤ کے لیے مجھے خود سے پرے دھکیل رہی تھی۔۔۔ میں اگر اسکے اوپر سے ہٹ گیا تو وہ کبھی پھر میرے لنڈ کو اندر لینے کے لیے راضی نہیں ہوگی۔۔۔ اسکا دھیان خود پر سے ہٹانے کے لیے میں نے اب لنڈ کی موٹائیی سے پھدی کو ناپنے کا فیصلہ کیا۔۔۔ کیونکہ میں چاہتا تھا کہ لنڈ اب میرا اسکی پھدی کے دانے کو رگڑتا ہوا اندر اسکی بچہ دانی کے منہ پر لگے۔۔۔ جس میں کامیاب ہوا۔۔ اور اسکا دھیان میرے لنڈ کی دی تکلیف سے مزہ کی طرف آنے لگا۔۔۔ انعم۔۔۔ تابی۔۔۔ اٹھو۔۔۔۔۔ پرے ہٹو آہ۔۔۔۔ میرے سے۔۔۔۔ با ہر نکالو۔۔۔۔ اسے کیا بلا گھسا دی ہے آہ۔۔۔۔۔ مر گئی۔۔۔۔۔ اف۔۔۔۔۔ بہت اندر  جا کر لگتا ھے۔۔۔۔ تھوڑا رک جاؤ نا پلیز۔۔۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔ تابی۔۔۔۔ اف۔۔۔۔ اب درد کچھ کم ہونے لگا ہے۔۔۔۔۔۔ اہ۔۔۔۔ مزہ کی شدت سے اسکی آنکھیں بند ہونے لگی اور وہ خاموش ہو گئی۔۔۔۔ مجھے تو جیسے عید ہوگی اور میں نے سپیڈ بڑھا دی۔۔۔۔ لنڈ کی موٹائیی۔۔۔ سے پھدی کو دانے اور اسکی اندرونی دیوار کو رگڑ لگتی تو انعم مزہ کی شدت سے منہ کھولنے کی کوشش کرتی تو اسی لمحے میں لنڈ کی لمبائیی پھدی کی گہرائییوں سے ہوتا اسکی بچہ دانی کے منہ پر لگتا تو اسکی درد کی سسکیاں نکل پڑتی۔۔۔۔ آہ۔۔۔ تابی۔۔۔۔ اف میری جان۔۔۔ کبھی مجھے دھوکہ مت دینا۔۔۔ میرا سسسسببب تمہارے حوالے کر چکی ہو۔۔۔۔ اور ساتھ ہی۔۔۔ میرے ہونٹوں کو ہونٹوں میں لیکر چوسنے لگی۔۔۔۔ میرے بھی گھوڑے نے ہانپنا شروع کر دیا تھا۔۔۔۔ وہ لنڈ کی ٹایٹ دیواروں کی رگڑ برداشت نہ کر سکا اور میں نے لاشعوری میں انعم کے کندھوں کو جکڑتے ہوے اسکی پھدی کو اپنے لنڈ سے پورا جوڑتے ہوے۔۔۔۔۔ لنڈ کے اندر سے منی بوچھاڑ اسکی بچہ دانی کہ منہ پر نکلنے لگی اسکا اور میرا جسم کانپ اٹھا اور ہم دونوں نے اپنے ہونٹوں کو ایک دوسرے سے ملاتے ہوے مدہوشی میں جانے لگے۔۔۔ اسکی اور میری پہلی چدائیی مکمل تو ہو چکی تھی لیکن۔۔۔ دروازے پر ہوئیی دستک۔۔۔ سے ہم دونوں گھبرا اٹھے اور۔۔۔۔ 


اگلی قسط 

میں گھبرا کر فوراً انعم سے الگ ہوا۔۔۔ لنڈ اسکی پھدی سے باہر کھینچا تو۔۔۔۔۔ انعم کی ٹائیٹ پھدی کی پکڑ سے رگڑتا ہوا باہر نکلا تو انعم کی پھر۔۔۔ سسکی بھری دبی چیغ نکلی جو اس نے فوراً منہ پر ہاتھ رکھ کر روکی۔۔۔۔ مجھے مزہ تو بہت آیا لیکن۔۔۔۔ یہ وقت ابھی کچھ اور سوچنے کا تھا۔۔۔۔ ابھی میں یہ فیصلہ کر ہی رہا تھا کہ۔۔۔ عالیان) زین)۔۔۔۔ کی آواز آئیی۔۔۔ اوے۔۔۔۔ جلدی کر۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم دونوں نے سکھ کا سانس لیا۔۔۔۔ پھدی اور میرے لن سے منی بہہ رہی تھی۔۔۔ میں نے فوراً پینٹ اوپر کی۔۔۔ اور چھت والے کمرے سے باہر نکلا۔۔۔۔۔ زین اپنی چھت پر تب تک آ چکا تھا۔۔۔۔ ہم دونوں نیچے اترنے لگے تو سیڑھیوں پر۔۔۔ عالیہ آتی دکھائیی دی۔۔۔۔ میں زین سے آگے تھا۔۔۔۔ عالیہ مجھے اور۔ میں اس کو دیکھ کر رک گیا۔۔۔۔ میری پینٹ لنڈ کے پاس سے گیلی ہوئیی تھی۔۔۔۔ چونکہ میں اپنا انڈرویر  اسی کمرے میں چھوڑ آیا تھا۔۔۔۔۔ میرا لن پینٹ گیلی ہونے کی وجہ سے تھوڑا نظر آرہا تھا۔۔۔ عالیہ کی نظر مجھ پر پڑی تو لن پر رک گی۔۔۔۔ اسی ایک لمحہ میں میری نظر جب عالیہ کے چہرے کی طرف گی۔۔۔ تو اس نے شرما کر سر جھکا لیا۔۔۔۔ مگر زین کی آواز سن کر وہ تو جیسے ہوش میں آگئی۔۔۔۔۔ آپی۔۔۔۔ آپ۔۔۔۔ عالیہ مجھے نظر انداز کرتی ہوئی بولی۔۔۔۔ زین۔۔۔ مجھے دہی تو لا دو۔۔۔۔ اور تم لوگوں نے چھت پر اتنا ٹائیم لگا دیا۔۔۔۔ تو میں بولا۔۔۔ آپی۔۔۔ وہ ہمیں کھیلتے ہوئیے پتہ نہیں چلا۔۔۔۔۔ زین دہی لینے بازار نکل گیا تو میں اسکے گھر سے نکل کر اپنے گھر کی راہ لی۔۔۔۔۔ راستہ میں انعم کی پھدی کے بارے میں سوچتا رھا۔۔۔ اور دل میں مزہ لیتے رھا۔۔۔ گھر گھسا۔۔۔ تو اپنے کمرے میں داخل ہوتے ہی نہانے گھس گیا۔۔۔۔ لنڈ پر پانی بہاتے ہوے۔۔۔ مجھے عالیہ کا ویسے دیکھنا نہیں بھول رہا تھا۔۔۔۔ اسکو سوچتے ہوے ہا تھ بے اختیار لنڈ پر چلا گیا۔۔۔۔ انعم کی ٹائیٹ پھدی چودنے کے بعد لنڈ کی جلد پر سرخی تھی۔۔۔۔۔ میری آہ نکل گئی۔۔۔۔ عالیہ کی عمر تو انعم سے زیادہ تھی مگر اسکا جسم۔۔۔۔ تھوڑا پتلا تھا۔۔۔۔ ممے چھوٹے اور گانڈ چھوٹی تھی۔۔۔۔ مگر آنکھوں میں ایک نشہ تھا۔۔۔ جو دیکھنے والے کو اپنے سحر میں قید کر لیتا تھا۔۔۔۔ اور میں اب اسکی آنکھوں کا اسیر ہو چکا تھا۔۔۔۔۔ جسم پتلا اور کئیی سال کے کنوارے پن نے اسکے جسم میں عرق کشید کر لیا تھا۔۔۔۔ یکایک مجھے انعم کا خیال آیا کہ جلدی اور مزہ کے چکر میں۔۔۔۔ میں تو اسکی پھدی میں چھوٹ گیا تھا اگر کچھ ہو گیا۔۔۔۔ تو۔۔۔۔۔۔ یہ سوچتے ہی میرا دل زور سے دھڑکنے لگا۔۔۔۔۔ مجھے اپنی حالت خراب نظر آنے لگی تھی۔۔۔۔۔ اسکا حل سوچنا تھا۔۔۔۔۔ اب میرا انعم سے دوبارہ ملنا بہت ضروری تھا۔۔۔۔ لیکن اب کل ہی ملاقات ہوسکتی تھی۔۔۔ سکول سے واپسی پر گھر پہنچا۔۔۔ کھانا کھایا۔۔۔ اور زین کے گھر کی طرف نکل پڑا۔۔۔۔۔ گھر کی بیل بجائیی عالیہ نے دروازہ کھولا۔۔۔۔ وہ۔۔۔ زین کدھر ھے۔۔۔ عالیہ بولی وہ اب اپنے انکل کی شاپ پر جانا شروع ہو گیا ہے۔۔۔۔ امی اور آپی بازار گئی ہیں۔۔۔۔ آجاؤ اندر۔۔۔۔ میں فرش دھو لو۔۔۔ تم دروازہ بند کر لو۔۔۔۔ میں اندر آگیا۔۔۔۔ عالیہ نے اپنا دوپٹہ تار پر ڈالا ہوا تھا۔۔۔۔ اور فرش پر پانی کھولا چل رہا تھا۔۔۔۔ ساتھ ساتھ وہ وائیپر لگاتی جا رھی تھی۔۔۔ اسکو ادب کا بہت شوق تھا۔۔۔ کچھ مجھے بھی ا ب کا پتہ تھا تو اسی وجہ سے وہ میری سے بہت خوش ہوتی تھی۔۔۔۔۔ ڈائیری لکھنے کا اسکو بہت شوق تھا۔۔۔۔ فرش دھوتے ہوے اسکے کپڑے گیلے ہو چکے تھے۔۔۔۔ وہ جھاڑو پکڑنے کے لیے جھکی۔۔۔۔ اس کے لٹکتے ہوے مموں پر فوراً نظر پڑی۔۔۔۔ اسکے لٹکتے ہوے مموں کو دیکھ کر مجھے ڈوگی پوزیشن میں جھکی لڑکی کی xxx مووی کلپ یاد آیا لن نے ٹراوزر نے تمبو بننا شروع کیا وہ مجھ سے بے خبر۔۔۔۔ اپنے کام میں مشغول اور باتیں کرتی رہی اور میں اسکے مموں سے نظر ٹھنڈی کر رہا تھا۔۔۔ مجھے اب بس ایک اچھے موقع کا انتظار تھا۔۔۔ ایک تو وہ دوست کی بہن۔۔۔ دوسرا محلے داری بھی تھی اگر وہ شور مچا دیتی تو اسکی پھدی پھٹتی یا نہیں میری گانڈ کا سوراخ کھل جانا تھا۔۔۔۔۔ ابھی میں یہ سب سوچ رہا تھا اسکے مموں کو دیکھتے ہوئیے۔۔۔ عالیہ بولی۔۔۔ تابی اس دن تم چھت پر کیا کر رھے تھے۔۔۔۔ اچانک وہ میری طرف دیکھ کر بولی۔۔۔۔۔۔ میں گڑبڑا گیا۔۔۔۔۔ وہ میں نہیں کچھ نہیں کرکٹ کھیل رھے تھے۔۔۔۔۔ اچھا۔۔۔۔۔۔۔ وہ بولی۔۔۔۔۔ تو وہ تمہادی پینٹ پر وہاں داغ کیسا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں لاجواب سا ہو گیا۔۔۔۔۔ عالیہ بولی دیکھوں تم۔ اور میں اچھے دوست ھیں۔۔۔۔ ہم میں کچھ سیکرٹ نہیں ہونا چاہیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں سر گھومنے لگا۔۔۔۔ کہ مارے گیے اب یہ میرے گھر میں سبکو بول دے گی اور انعم کی عزت کا فالودہ نکل جاے گا۔۔۔۔۔۔ میں دل کرے میں بھاگ جاؤں۔۔۔۔۔ لنڈ بھی اب سکڑ کر سہم گیا تھا۔۔۔۔۔ اچانک اس نے۔۔۔۔۔۔ 


اگلی اپڈیٹ 

پانی والا پائیپ کا رخ میرے ٹراوزر کی طرف کیا۔۔۔ لنڈ والے حصہ پانی سے بھیگ گیا۔۔۔۔ میں اچانک شرما اور گھبراہٹ کے مارے عالیہ کو دیکھنے لگا۔۔۔۔ اسکی کھلتی ھوئی ھنسی۔۔۔۔ نے مجھے بھت کچھ کہ دیا۔۔۔۔ میں بولا عالیہ۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ کیا کر دیا آپ نے۔۔۔۔۔ سارا ٹراوزر بھیگ گیا۔۔۔۔۔ عالیہ بولی۔۔۔۔ تم بول جو نہیں رہے تھے۔۔۔۔۔ لنڈ نے ٹراوزر میں سے پھر سر اٹھانے لگا تھا۔۔۔۔ میں ہکلا یا۔۔۔۔۔ کیا۔۔۔۔ میں نہیں بولا۔۔۔ ہاں۔۔۔۔ وہی کہ اس دن تم اوپر چھت پر کیا کر رہے تھے۔۔۔۔۔ عالیہ نے کن آکھیوں سے میرے لنڈ والے جگہ کو دیکھ رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔ کاٹن ٹراوزر میں لنڈ کی موٹائیی لمبائیی۔۔۔۔ نظر آرہی تھی۔۔۔۔ میں نے اسی لمحے کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔۔۔۔ میں بولا۔۔۔ بتایا تو تھا آپکو۔۔۔ کہ کرکٹ کھیل رھے تھے۔۔۔۔ لیکن آپ مان نہیں رہی ہیں۔۔۔۔ اس طرح کوئی دوستوں پر شک کرتے ھیں۔۔۔ کیا۔۔۔ بولتے ہوے میں نزدیک ہوا اور پانی والے پائیپ کو کھنچے لگا۔۔۔ عالیہ نے بھی زور لگایا۔۔۔ اس کشتی میں اسکے اور شرٹ بھیگ گئی۔۔ وہ اور میں ہنس پڑے۔۔۔۔ لیکن وہ اور میں پائیپ چھوڑنے کے موڈ میں نہیں تھے۔۔۔۔ پانی سے اس کے میرے کپڑے بھیگ رہے تھے۔۔۔۔ اسی دوران میں نے پائیپ کو کھینچا تو عالیہ بھی کھچتی ہوئیی پاس چلی آئیی۔۔۔۔ اور آکر سینے سے لگ گئی۔۔۔۔ میرا لنڈ اب اسکی پھدی کے اوپر لگ رھا تھا۔۔۔۔ اور اسکے ممے میرے سینے میں دب رھے تھے۔۔۔ میرا لنڈ لوہے کی طرح سخت ہو رھا تھا۔۔ پائیپ سے بہنے والا پانی ہم رونوں کو بھگو رھا تھا۔۔۔ میں بولا عالیہ پائیپ چھوڑ دو۔۔۔ کپڑے بھیگ جائییں گے۔۔۔۔ عالیہ میرا کھڑا لنڈ اپنی پھدی کے نازک لبوں پر محسوس کر رہی تھی۔۔۔۔ آہ۔۔۔ تابی۔۔ پیچھے ہٹو۔۔۔۔ تم چھوڑ دو۔۔۔۔ میں تو نہیں چھوڑ رہی۔۔۔۔ اور پھدی کا دباؤ لنڈ پر بڑھا دیا۔۔۔۔۔ لنڈ پر دباؤ محسوس ہوتے ہی۔۔۔ میں نے پائیپ چھوڑ کر عالیہ کی کمر میں ہاتھ ڈال کر اسکے گیلے جسم کو اپنے جسم میں پیوست کرنے لگا۔۔۔ جس سے لنڈ نازک پھدی کے لبوں پر جا لگا۔۔۔ عالیہ کے منہ سے آہ۔۔۔۔ نکلی میرا نام لینے ہی لگی تھی۔۔۔۔ کہ پانی سے بھیگے لبوں پر اپنے ہونٹ رکھ کر چوسنے لگا۔۔۔۔ ممم آہہہہہ۔۔۔۔۔ عالیہ کی کھلی آنکھوں میں حیرت اور شرم کے ملے جلے تاثر تھے۔۔۔۔ جو ہوس کے شعلے میں بجھنے لگے تھے۔۔۔۔۔۔ وہ کسمسائی۔۔۔۔۔ لیکن اسکے ہلنے سے لنڈ پر پھدی کی رگڑ لگتی اور وہ مدہوش سی ہوتے اپنا آپ میرے وجود کو سوپنے لگی۔۔۔۔۔ میں یہ محسوس کرتے ہوے۔۔۔۔۔ فوراً الگ ہوا۔۔۔۔ اور اسکے لبوں کو چھوڑ کر۔۔۔۔ اسکی گردن پر اپنے ہونٹ رکھ کر چوما۔۔۔۔۔ اسکا کمزور سا بدن اس لمحے کو برداشت نہ کر سکا۔۔۔ کہ وہ جھٹکا کھاتی میرے سینے سے لگی اور پھدی کو زور سے لنڈ پر دباؤ بڑھانے لگی۔۔۔۔ میں رکا۔۔۔ اور اس سے بولا۔۔۔۔۔ عالیہ۔۔۔۔ اندر چلیں۔۔۔۔۔ 


عالیہ۔۔۔۔ نے مسکرا کر رضا مندی سے سر ہلا تے ہو ے اپنا گیلا جسم میرے جسم۔ میں پیوست کر دیا۔۔۔۔۔ ہم دونوں کے کپڑے گیلے ہوچکے تھے۔۔۔۔ اندر جا کر بیڈ روم میں میں نے عالیہ کے ہونٹوں کو ہونٹوں میں لیکر چوسنے لگا۔۔۔۔ ممم اور اسکے گیلے بدن پر ہاتھ پھیر رہا تھا۔۔۔۔۔۔ اسکا جسم بلکل کسی کم سن جیسی لڑکی کی طرح تھا۔۔۔ وہ بھی اب ہونٹ چوسنے میں میرا ساتھ دینے لگی تھی۔۔۔۔ اسکی منہ میں زبان داخل کی تو اسکے منہ کی مٹھاس کا زائیقہ نے لنڈ کی اٹھان بڑھا دی میں نے اب اسکی قمیض میں ھاتھ ڈال کر مموں کو دبانے اور سہلانے لگا۔۔۔۔ تھا ساتھ ساتھ کبھی اسکے ہونٹ چوستا تو کبھی اسکے۔۔۔۔۔ زبان کا رس اپنے منہ میں منتقل کرتا۔۔۔۔۔ عالیہ تھوڑا اٹھو۔۔۔۔ پلیز قمیض سے بیڈ گیلا ھو رہا ہے۔۔۔۔۔ میں بولا۔۔۔ عالیہ نے جواب دیا۔۔۔ اچھا رکو پہلے لائییٹ بند کر کے آو۔۔۔ میں آٹھ کر اس کے اوپر سے لائیٹ کا بٹن آف کر کے کھڑکی کے آگے پردے بھی کر دیے۔۔۔۔ کمرے کے اندھیرے سے فائیدہ اٹھاتے ہوئیے میں نے اپنا ٹراوزر بھی اتار دیا اور قمیض بھی۔۔۔۔ مکمل ننگَ ہو کر اسکے نزدیک بیڈ پر پہنچا اب ایک اور کنواری پھدی میرے لنسے مسخر ہونے کے لیے سامنے تھی۔۔۔۔ لنڈ جب گیلے ٹراوزر سے آزاد ہوا تو۔۔۔۔ جوب پھول کر لمبائیی اور موٹائیی میں اپنے جوبن پر آیا۔۔ ادھربیڈ پر عالیہ اپنی قمیض اتار چکی تھی۔۔۔۔ ہوس کی آگ میں وہ بھی جل رہی تھی۔۔۔۔ میں بیڈ پر جب اسکے پاس آیا۔۔۔ میرا ننگا بدن سے وہ یک دم گھبرائیی۔۔۔۔ اور بولی تابی تم نے سارے کپڑے اتار دئییے۔۔۔۔۔ ہاں میں نے جواب دیتے ہوے اسکے مموں کو تھام کر مسلنے لگا۔۔۔۔۔ مجھے الھجن ہو رہی تھی۔۔۔۔۔ گیلے کپڑوں سے تب تک وہ خشک ہوجائیے گے۔۔۔۔۔۔ اسکا نپل جھک کر منہ میں لیا۔۔۔۔ تو عالیہ کے منہ سے آہ نکلی۔۔۔۔۔ اور مموں پر لگے پانی سے میں اپنی پیاس بجھانے لگا۔۔۔۔ نپلوں کے سائیڈ پر دانوں پر۔۔۔۔ زبان کی نوک پھیری۔۔۔۔ کبھی نپلون کی نوک پر زبان لگاتا اس نشہ میں گم عالیہ کو احساس نہ ہوا اور اپنے ننگے جسم سے اسکے جسم کو بیڈ کے گدے میں دبانے لگا۔۔۔۔۔۔ اس نے میرے لنڈ کی لمبائیی اور موٹائیی کو محسوس کرنے کے لیے اپنی ٹانگیں کھول دی۔۔۔۔۔ میں اسکے مموں کو اب چوستا اور دوسرے کو مسلتا ہوا لنڈ کا دباؤ پھدی پر بڑھاتا۔۔۔۔۔ عالیہ۔۔۔ تابی آف۔۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔۔۔ تم کدھر تھے ابتک۔۔۔۔ تمہیں کتنا پسند کرتی تھی میں۔۔۔۔ لیکن آہ تم میری طرف دیکھتے بھی نہیں تھے سسسسسسس آہ۔۔۔۔ ہہہہ۔۔۔۔۔ اب دونوں ہاتھوں کو مموں پر رکھتے ہوے۔۔۔۔ اب اسکی ناف تک آیا اور پیٹ کو چومتے ہوے۔۔۔۔ اسکا ناف کے سوارخ میں زبان سہلائی۔۔۔۔۔ اسنے کمر اٹھا کر اپنی ناف کو میری زبان کے سامنے کیا۔۔۔۔ تو فوراً میں نے مموں کو مسلا تو وہ چلا کر۔۔۔۔ تابی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اپنی کمر نیچے کر دی۔۔۔۔۔ تابی آرام سے آہ درد ہو رھا ھے۔۔۔۔۔ اوہ سوری مجھے پتہ نہیں لگا۔۔۔۔۔ اور میں نے آگے بڑھ کر اسکا نپل منہ میں لیکر چوسا اور لنڈ سے پھدی کا مساج کرنے لگا۔۔۔۔ نازک لبوں والی۔۔۔۔ چھوٹی سی پھدی جب سخت لنڈ سے مسلتی تو آنکھوں کو بند کرتے ھوے مزہ میں اپنا سر ادھر ادھر کرتی۔۔۔۔۔ مموں کو پھر سے سہلانے کے لیے ھاتھوں میں لیا مسلا اور اسکی گردن کو چوما۔۔۔۔ اپنی زبان اسکے گردن سے گھماتے ہوے۔۔۔ اسکےکان کے پیچھے لایا۔۔۔۔۔ ایک ھاتھ نیچے کر کے اسکی شلوار کی لاسٹک میں انگلی پھنسائی۔۔۔۔۔ کان کی لو کو منہ میں لیکر چوسنے لگا اور اسکا ممہ میری کبھی مسلا جاتا تو کبھی نپل کو کھینچتا۔۔۔۔۔ وہ اس دوہرے حملے سے بےچین ہوتی۔۔۔۔ اپنا سر کبھی دائییں کبھی بائییں کو گھماتی اسکی شلوار نیچے اترتے ہوے اسکے کہولوں تک پھنسی تو اس کو ہوش آیا۔۔۔۔ تابی۔۔۔ نہیں بس اس سے آگے نہیں۔۔۔۔۔ اسکا کمزور لہجے اس کے دل کی ترجمانی نہیں کر رہا تھا۔۔۔۔۔۔ میری ساری محنت اکارت ہوجاتی اگر میرا لنڈ اسکی پھدی کے اندر نہ ہوتا۔۔۔۔۔ میں نے بات ٹال دی اور اب اسکی کان کو چومتے ہوے اپنی گرم۔ سانسوں کو اس کے دل سے روشناس کروانے اپنی گرم سانسوں کو اسکے کان میں چھوڑا۔۔۔۔۔۔ عالیہہہہہہہہہہہ۔۔۔۔۔ میں بولا ایسے مزہ نہیں آنا۔۔۔۔ سنو نہ۔۔۔۔۔ تھوڑے کہولے اوپر اٹھاؤ۔۔۔۔۔ نہیں تابی۔۔۔۔۔۔۔۔ رکو۔۔۔۔۔ وہ کہتی اور روکتی رہی لیکن میں نے جب شلوار نیچے کھنچی۔۔۔۔ تو وہ نہ نہ کرتی ہوئیی کمر اوپر اٹھاتی رہی اور مکمل ننگی میرے نیچے تھی۔۔۔۔ بے شک وہ انعم جتنی حسین نہیں تھی مگر اس میں عجیب سا نشہ اور پاگل پن تھا۔۔۔۔ مجھے اسکا ننگا جسم دیکھ کر ایسا لگا جیسے کسی سکول جاتی بچی جیسا جسم تھا۔۔۔۔۔ میں نے بے ساختہ اسکی بالوں سے پاک پھدی کو چوم لیا۔۔۔۔۔ تابی۔۔۔۔ اف۔۔۔۔۔ کیا کر رہے ہو گندی جگہ ہوتی ہے یہ۔۔۔۔۔ اسکی بات کی پرواہ نہ کرتے میں نے اس کی پھدی کے لبوں کو باری باری چوما اور اسکا نپل مسل دیا اور اسکے اوپر آگیا۔۔۔۔۔ اب اسکے ہونٹوں کا رس مجھے کشید کر کے اپنی پیاس کو بجھانا تھا۔۔۔۔۔ مگر اسکے ہونٹوں کا رس میری اور اسکی تڑپ اور بڑھا رھا تھا۔۔۔۔۔۔ وہ اور میں پورے ننگے اپنا جسم کو سونپ رہے تھے کسی چیز اور وقت کا ہوش نہیں تھا۔۔۔۔۔ کبھی اسکی زبان میرے منہ میں آتی۔۔۔۔ تو میری زبان اسکے منہ کا طواف کرتی۔۔۔۔۔ ساتھ ساتھ میں اوپر نیچے ہو رہا تھا جس سے اسکے چھوٹے مموں میرے سینے میں مسلے جاتے۔۔۔۔۔ وہ بند آنکھوں میں کھوئی اپنا مجھے سونپ رہی تھی اپنی پھدی کو میرے وحشی لنڈ پر کمر اٹھا کر دباو ڈالنے لگی۔۔۔۔ یہ محسوس کرتے ہی موقع ظائیع نہ ہو اپنے لنڈ کی موٹی ٹوپی ھاتھ میں پکڑ کر۔۔۔۔ اسکی کمسن چوت پر رکھتے گھسانے کی تاک میں تھا تو اس نے میرا ھاتھ تھام کر میری آنکھوں میں دیکھ کر بولی۔۔۔۔۔ 


تابی۔۔۔ رکو ایک منٹ پلیز میری بات سنو۔۔۔۔۔ میری محبت کو ایسے ناپاک مت کرو۔۔۔۔ رک جاؤ نا آہ۔۔۔۔۔۔ میں اسکی بات سن کر سکتے میں آگیا۔۔۔۔ اور بولا کیا عالیہ میں بولو میں تمہیں تمہاری رضا مندی کے بغیر کچھ نہیں کرو گا۔۔ اور اسکی آنکھوں کو چوم کر میں اسکے اوپر سے ہٹنے لگا لیکن میرے دل میں تھا کہ شاید اس پھدی کے اندر میرا لنڈ نہیں جائیے گا۔۔۔۔ اور اسکے اوپر سے ہٹ کر آنکھیں چوم کر اسکے مموں کو مسلا اور اسکی نازک پھدی پر لنڈ رگڑ کر اترا تو عالیہ نے آنکھیں بند کر کے۔۔۔ آہ کی۔۔۔۔ اور میرا ھاتھ پکڑ کربولی کدھر جارھے ہو بات تو سنو۔۔۔ تابی۔۔۔۔ میری جان اور جسم تمہارے لیے ہے مگر میں خود کو تمہارے لیے ناپاک نہیں کرنا چاہتی ہوں پلیز مجھے غلط مت سمجھو لیکن تمہاری نظر میں ایسے میں گر جاؤ گی۔۔۔۔ میں تمہاری ہونا چاہتی ہوں اور وہ یہ سب کہ کر میرے گلے لگ گئی اور رونے لگی۔۔۔ ادھر ایسی حالت میں لنڈ مجھے گالیاں دے رہا تھا اور دل بولا کہ یار ایسا مت کر۔۔۔۔ میں نے اپنا ہاتھ اسکی ننگی کمر پر رکھ سہلایا اور بولا عالیہ ایسا کچھ نہیں ہے بیسا تم سوچ رہی ہو ایسا کرنے سے تم میری نظر میں گرو گی نہیں۔۔۔۔ رو مت پلیز۔۔۔۔ میں اسکا چہرہ تھام۔ کر اوپر اٹھا اور اسکی آنکھوں کو پھر سے چوم لیا۔۔۔۔ عالیہ تمہارا پیار ہی بہت ہے میرے لیے۔۔۔۔ تم ٹینشن نہ لو۔۔۔۔۔۔ میں کچھ نہیں کر رہا۔۔۔۔۔ اگر تمہیں پسند نہ ہو لیکن اس سے ہم اور نزدیک آجائییں گے یہ سیکس صرف سیکس نہیں ہےایک دوسرے کو پانے کی انتہا ہے۔۔۔۔ اور اسکے جواب کا انتظار سنے بغیر میں نے اسکے ہونٹوں کو منہ میں لیکر چوسنے لگا۔۔۔ مممم اور میرا ھاتھ اسکی کمر سہلانے لگا اور وہ میرا ساتھ دینے لگی۔۔۔ یہ دیکھتے ہوے میں نے اسے بیڈ پر پھر لیٹا کر اسکے اوپر آیا وہ اب سر ادھر ادھر مار کر مجھے پھر سے روکنے لگی۔۔۔ میں نے اسکا منہ چھوڑا۔۔۔ وہ بولی لیکن تابی۔۔۔۔ تم ایسا کیو ں نہیں کرتے کہ تم۔ پیچے سے کر لو۔۔۔۔ 


کیا۔۔۔۔ کیا۔۔۔ کہا۔۔۔۔ عالیہ تم ہوش میں تو ہو۔۔۔۔ ہاں میں ہوش میں ہوں۔۔ تابی میں تمہیں کھونا نہیں چاہتی۔۔۔ پلیز تم میری بات کوسمجھوں۔۔۔۔ میں خود کو ناپاک بھی نہیں کرنا چاہتی۔۔۔۔ لیکن میرے دل۔ میں تمہارے لیے کیا ہے تمہیں بتانا چاہتی ہوں۔۔۔۔ عالیہ نے جواب دیا۔۔۔ میں اسکی بات کو سن کر سوچ میں پڑ گیا۔۔۔ اسکا جسم کسی کمسن لڑکی کے جیسا تھا اور اسکی گانڈ پر گوشت نام کا ہی تھا۔۔۔۔ اور میرا لنڈ اندھیرے کی وجہ سے وہ دیکھ نہ سکی تھی لیکن میں جانتا تھا کہ 7 انچ اور 2 انچ موٹا لنڈ کیا حال کر سکتا تھا کسی بھی کنواری پھدی کا لیکن عالیہ کی ضد اور میرے لنڈ کی گرمی۔ نے مجھے مجبور کیا اور میں راضی ہوگیا اور بولا ٹھیک ہے عالیہ لیکن تم برداشت کرنا۔۔۔ تمہیں درد میں دیکھنا مجھ سے برداشت نہیں ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔ عالیہ یہ سن کر خوش ہو گئی اور میرے سینے سے لگ گئی۔۔۔۔ میں نے اسکا چہرے کو اوپر کیا اور اور پھر اسکے لبوں کا رس کشید کرنے لگا ساتھ میں اسکے مموں کو مسلتا ہوا اپنے ھاتھوں سےاسکے جسم کو سہلاتے ہوے۔۔۔ اسکی ران پر لے آیا۔۔ اور پھدی کے لبوں کے بیچ میں انگلی سہلائی اس بار عالیہ نے مجھے نہیں روکا بلکہ اس نے ہونٹ چوسنے میں ساتھ دیا۔۔۔۔ اور اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی۔۔۔۔ اسکی منہ کا رس میں پینے لگا اور اسکا لیٹیا دیا۔۔۔۔ اور اسکے زبان کو چوستے ہوے میں اسکے اوپر آگیا۔۔۔۔ اور اپنی لنڈ سے اسکے پھدی کا۔ مساج شروع کیا۔۔۔۔ وہ تھوڑا تڑپی لیکن اس نے مجھے روکا نہیں۔۔۔۔ اور اب میں اسکے اوپر ننگے جسم کے ساتھ اسکے ننگے جسم کو بیڈ پر مدھولنے لگا۔۔۔۔ اسکے ہونٹوں میں اپنی زبان کو گھما کر نیچے اپنے لنڈ کو اسکے پھدی کے لبوں پر دباتے ہوے۔۔۔۔ اسکے مموں کو پکڑا اور مسلا۔۔۔ وہ ہلنے کی کوشش کرتی لیکن میرے جسم کے بوجھ سے وہ دب سی گئی۔۔۔ اسسکی مممہہ۔۔۔ کی آوازیں کمرے کے نیم تاریکی کے ماحول کو مزید تابناک بنا رہی تھی اور اچانک اسکی کمر نے خم لیااور میرے نیچے لنڈ کو پھدی پر دباتے ہوے وہ کانپی۔۔۔۔ اور مجھے یک دم۔ ایسا محسوس ہوا کہ لنڈ میں اپنا پانی پر رگڑ رھا ہوں۔۔۔۔ اسکی پھدی کی گرمی اور گیلے پن سے مجھے بھی مزہ آنے لگا اور اسکے مموں کو پکڑ کر مسلنے لگا۔۔۔۔ لیکن رک گیا اور اسکے اوپر سے ہٹ گیا۔۔۔ وہ حیرت زدہ ہو کر مجھے دیکھنے لگی۔۔۔ سسسہہ۔۔ آہ تابی۔۔۔ کیا ہوا ہٹ کیوں گے۔۔۔۔ میں نے بولا الٹی لیٹو۔۔۔۔ اور اسکو پکڑ کر الٹا لیٹا دیا بیڈ پر اور خود واش روم۔ جا کر سرسوں کے تیل کی بوتل لے آیا۔۔۔۔ بوتل کو کھولا تیل نکال کر لنڈ پر جلدی سے لگا لیا اور اسکے گانڈ کے لپس کو کھول کر اسکے سوراخ پر ڈالا۔۔۔۔ آہ تابی آرام سے آہ۔۔۔۔ گانڈ کے سوراخ میں تیل ڈال کر اپنی انگلی سے سوراخ کے اوپر مساج کیا۔۔۔۔ اب اسکے پیٹ کے نیچے تکیہ رکھا اور اسکی ٹانگوں کو پھیلا دیا اور خود کوئی وقت ضائیع کیے بغیر اپنے لنڈ کو اسکے تیل سے بھیگی گانڈ میں پھیرنے لگا اوپر نیچے کرتے ہوے کبھی لنڈ کی موٹی ٹوپی کو نیچے لے جا کر پھدی کے لبوں سے لگا تا اور کبھی گانڈ کے سوراخ سے رگڑ دیتا مجھے معلوم تھا چونکہ میں نے عالیہ کو اورگیزم کے بیچ سے روک لیا تھا اور بار بار لنڈ پھدی کے لبوں کو چھو کر آتا اسکا ضبط جواب ینے لگا اور نیچے سے جب لنڈ پھدی کے لبوں پر لگتا تو وہ اپنی ٹانگوں کو مزید کھول کر اپنی گانڈ کو اوپر کرتی کہ شاید لنڈ اسکے جسم۔ میں گھس سکے لیکن میں اسکے پیچھے بہت خوار ہوا تھا۔۔۔ اور ایسے لنڈ اسکی گانڈ میں ڈالنا نہیں چاہتا تھا۔۔۔۔ اس بار اسنے جب گانڈ اوپر کی میں نے سوراخ محسوس کرتے ہوے گانڈ کا جھٹکا مارا اور اپنی موٹی ٹوپی گھسا دی اسکی گانڈ میں۔۔۔۔ وہ چیغ پڑی۔۔۔۔۔ آہہہہہہہ۔۔۔۔۔۔ وجججججی۔۔۔۔۔ اہ رکو پلیز۔۔۔۔۔ آہہہہہ۔۔۔۔ مر جاو گی میں۔۔۔۔۔۔ آہہہہہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بسسسسسسس رکو نا۔۔۔۔۔۔۔ یہ سن کر ایک جھٹکا اور دیااور لنڈ کو گھسا کر گانڈ کو مزید گہرا کرنے لگا۔۔۔۔۔ وہ نیچے سے نکلنے کی کوشش کرنے لگی۔۔۔۔ لیکن میں نے مظبوطی سے قابو کیا۔۔۔۔ اور کوئی جواب نہیں دیا۔۔۔ لیکن عالیہ نے۔۔۔۔ سر ادھر ادھر مارنے شروع کیے اور اونچا چیغنے لگی۔۔۔۔۔ آہہ۔۔۔ تابی پلیز رک جاو بہت درد ہے میں مر جاو گی۔۔۔۔ اس نے اپنے گانڈ کو ٹایٹ کیا۔۔۔ اور مجھے ایسا لگا میرا لنڈ کسی شکنجے میں پھنس گیا تھا لیکن میرا آدھا کام ہوچکا تھا یعنی آدھا لنڈ عالیہ کی گانڈ کی گہرائیی ناپ رہا تھا۔۔۔۔۔ اور مزہ سے میرے آنکھ بند ہو رہی تھی


شکنجہ میں کسا لنڈ مجھے بھی تکلیف دے رہا تھا اور عالیہ کے تڑپنے اور چلانے کی وجہ سے مجھے صرف گانڈ کی گرپ کا مزہ آرہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔ نیچے سی عالیہ کی نکلنے کی بھرپور کوششیں جاری تھی اور وہ ساتھ ساتھ چیغ بھی رہی تھی۔۔۔۔ تابی ہٹو نکالو اسے باہر آہ۔۔۔۔ مججے۔۔۔ کچھھھ نہیں کروانا۔۔۔ آہ۔۔۔۔۔ بس اور اندر نہیں اور نہیں۔۔۔۔۔ اور۔۔۔ نہیہہہ۔۔۔ ی ااہ۔۔۔ رک جاو نا۔۔ پلیز۔۔۔ بہت ظالم ہو تم آہ۔۔۔ عالیہ ایسے ہلو نہیں ورنہ اور درد ہو گا۔۔۔ اور چیغو نہ ورنہ کوئی سن لے گا۔۔۔۔ نہیں کر رہا ہو اور اندر۔۔۔۔ بسسس۔۔۔ آہ۔۔۔ اتنا ہی بس۔۔۔۔ اتنا تو برداشت کر سکتی ہو میرے لیے جان۔۔۔ اتنا بول کر میں پیچھے سے اسکے کان کو چومنے لگا۔۔۔۔ نہیں میں نے کچھ نہیں کروانا مجھے نہیں پتہ تھا کہ اتنا درد ہو گا۔۔۔۔ میں مر جاؤ گی تابی۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔ اور وہ رونے لگی یہ سچ تھا کہ میرا موٹا لمبا لنڈ اسکی گانڈ کے سوراخ کا حشر تو کر رہا تھا لیکن۔۔۔ میں اب باہر نکلنے کا رسک نہیں اٹھا سکتا تھا اسکا ناذک جسم کا مزہ میں نے اب لینے کا فیصلہ کر لیا۔۔۔۔ میں بولا۔۔۔۔ میری جان میں کچھ نہیں ہونے دوگا اپنی محبت کو۔۔۔۔ دیکھو سارا چلا گیا ہے اندر اب اگر ایسے ہلو گی بہت درد ہوگا۔۔۔ میں نے جھوٹ تو بولا لیکن اسکو محسوس نہیں کرنے دیا کہ ھاتھوں سے کیونکہ اسے پتہ لگ جانا تھا۔۔ اور حوصلہ ہار جانا تھا۔۔۔۔ عالیہ بولی۔۔۔ کہ۔ کہ۔ کیا سارا چلا گیا بے یقینی سے۔۔۔ تبھی مجھے لگ رھا کہ تمہارا وہ۔۔۔۔ آہہہہ۔۔۔ تابیہییی۔۔۔۔ میرے پیٹ کے اندر ہو جیسے پلیز تھوڑا باہر نکال لو۔۔۔ بہت درد ہے۔۔۔ یہ کیسی محبت کرتے ہو تم کک۔۔۔ ہہ۔۔۔ آہہ۔۔۔ کہ مکھے۔۔ درد دے کر خود خوش ہو۔۔۔ نہیں میری جان۔۔۔ آہ ایسا نہیں ہے بس جتنا درد تھا وہ ہو گیا۔۔۔ میں نے عالیہ کے دونوں ہاتھ اپنے  ہاتھوں میں لیا ہوے تھے اور اسکے گردن کو چوم رھا تھا۔۔۔۔ اور اب آہستہ آہستہ ہلنے لگا تھا۔۔۔ آدھے لنڈ کے ساتھ ہی۔۔۔۔ عالیہ سسکیوں کے ساتھ رونے لگی۔۔۔ مگر مجھے اب اسنے روکا نہیں۔۔۔۔ یہ دیکھ کر اب میں نے پیش قدمی کا سوچا اور عالیہ کی ٹانگوں کو اپنی ٹانگوں میں دبا دیا اور انہیں تھوڑا تھوڑا کھولنے لگا۔۔۔۔ عالیہ آہ تابی اب کیا کر رہے ہو میری جان لو گے کیا۔۔۔۔ بس بھی آہ آہ کرو

بس عالیہ اور درد نہ ہو۔ میری جان کو اس لیے ایسا کر رہا اور یک دم جھٹکا دیا اور لنڈ کو گھپ کر پورا اندر کر دیا۔۔۔۔ آہہہہہہہہ۔۔۔ میں مر گی آئیی۔۔۔۔ امی اف۔۔۔۔۔ تابی۔۔۔۔۔ کیا کر رہے ہو۔۔۔۔۔۔ بس اور کچھ نہیں تم۔ ہٹو اوپر سے بس وہ۔۔۔۔ تڑپ رہی تھی مچل رہی تھی لیکن میں اسکے پیچھے بہت خوار ہو چکا تھا۔۔۔۔ اور میں نے بغیر کوئی جواب دیے۔ لنڈ کو گانڈ میں رواں کرنا چاہ رھا تھا دوسری طرف عالیہ کا مچلنا۔۔ تڑپنا لنڈ کو گانڈ میں بہت اندر لے جا رہا تھا اسکی ٹانگیں میری ٹانگوں میں دبی تھی اور اسکے ہاتھوں کو انگلیوں میں اپنی انگلیوں کو پھنسا کر اسکے باذو اوپر کر چکا تھا اور اپنی کمر کو آگے پیچھے کرتے ہوے مزہ سے گانڈ کی سختی کو انجوائیے کر رہا تھا۔۔۔ کنواری پھدی کا مزہ تو میں لے لیا تھا لیکن کنواری گانڈ کا مزہ کیا ہے وہ مجھے اچھے سے پتہ لگ رہا تھا۔۔۔۔ لیکن عالیہ کی درد سے بھری آوازیں کچھ اور ہی کہانی سنا رہی تھی ایسا لگنے لگا تھا کہ جیسے میں اسکا ریپ کر رہا ہو۔۔۔۔۔ لیکن اب اسکو میرے لنڈ کی لمبائیی اور موٹائیی کا اندازہ بھی ہو رھا تھا۔۔۔ عالیہ کے جب پورا اندر لنڈ گھس جاتا تو اسکی آواز میں درد اور لزت بھر جاتی اور مجھ سے کہتی کہ تابی۔۔۔ آہ بہت اندر پیٹ میں گھس رھا ہے تمہارا۔۔ تمہیں مجھ سے محبت نہیں ہے آہہہہ۔۔۔۔۔ بس ھوس پوری کر رہے ہو مجھ سے۔۔۔۔ اسی طرح کچھ دیر کرتے اب میں نے بھی اسکا جواب دیتے ہوے کہا۔۔۔ عالیہ تم کیا میرے لیے اتنا درد سہ نہیں سکتی کیا۔۔۔۔ اور اسی دوران لنڈ نے سخت ہونا شروع کیا اور اور منی نے لنڈ کے ھیڈ تک کا سفر شروع کیا۔۔۔۔ اور میرے دھکے اب وحشیانہ ہو چکے تھے عالیہ کی گانڈ کے سوراخ میں پوری طاقت سے لنڈ کو اندر باہر کرنے لگا تھا۔۔۔ اور اسکو پوری طاقت سے پکڑا اور لنڈ جڑ تک گھسا کر منی کا لاوا اسکی نرم گانڈ میں انڈیل دیا اور ہانپ کر اسکے اوپر ہی گر گیا۔۔۔۔ عالیہ نے جب محسوس کیا تو فوراً میرے نیچے سے نکلی اور مجھے دھکا دیکر پیچھے کیا اور زناٹے دار تھپڑ میرے منہ پر دے مارا اور بولی۔۔۔۔۔ 


دفعہ ہو جاؤ یہاں سے۔۔۔۔ کہ اس سے پہلے میں کچھ کر جاؤ۔۔۔۔۔ عالیہ میری بات تو سنو۔۔۔ میں بولا۔۔۔۔۔ میں نے اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے سینے سے لگایا۔۔۔۔ اور اسے چومنے لگا۔۔۔ مجھے معاف کر دو۔۔۔۔۔۔ مجھے کچھ احساس نہیں ہو سکا تمہارے حسن کی تپش اور قربت نے بہکا دیا تھا مجھے۔۔۔۔۔ عالیہ روتے اور مچلتے ہوے میرے سینے سے لگی اور روتے ہوئیے چپ ہو کر میری بات سنے لگی۔۔۔۔۔ ایسا کیا کر دیا تھا میں نے جو تم جانور بن گے۔۔۔۔ میں نے اسکی تھوڑی کو پکڑا اور اور کیا اسکے فیس کو۔۔۔۔ کیا اب بھی مجھے بتانے کی ضرورت ہے اور کہتے ہوے اسکے ہونٹوں پر کس کی۔۔۔ آہستہ آہستہ سے میرے لنڈ کی اٹھا ن ہونے لگی جو کہ اس نے بھی محسوس کر لی۔۔۔۔ اور گھبرا کر پیچھے ہٹی۔۔۔۔ نہیں تابی اب اور کچھ نہیں پہلے ہی جان نکل رہی ہے اور بھائی بھی انے والے ہوں گے۔۔۔۔۔۔ میں مسکرا اٹھا۔۔۔۔۔۔ چلو ناراضگی تو ختم ہوئیی تمہاری۔۔۔۔ عالیہ۔۔۔۔۔۔۔ میں اسکی ننگی کمر پر ھاتھ سہلاتے ہو ے بولا۔۔۔۔۔ عالیہ بولی۔۔۔ یہ کب کہا تمہیں کہ میں مان گئی ہوں۔۔۔ لیکن ابھی تم جاؤ کل پھر اس ٹائیم آنا تم سے کچھ بات کرنی ہے۔۔۔۔ ٹھیک ہے ابھی میں جاتا ہوں۔۔ میں نے بھی جلدی سے کپڑے پہن کر باہر نکل آیا۔۔۔۔ 

 

موٹی ٹوپی والا موٹی ٹوپی والا Reviewed by Smile life on 6:51 PM Rating: 5

5 تبصرے:

THANKS TO FEEDBACK

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.