recent posts

بلیک میل حصّہ اول

 بلیک میل



تحریر: مسکان

رخسانہ کی حالت پھر سے غیر ہوتی جارہی تھی۔ اُس کے دل کی دھڑکنیں خطرناک حد تک تیزرفتاری سے دھڑک رہی تھی اور اُس اس مصیبت سے نکلنے کا کوئی راستہ دکھائی نہیں دے رہا تھا۔ ارشد بستر پہ لیٹتے ہے سو گیا تھا لیکن نیند رُخسانہ کی آنکھوں سے کوسوں دور تھی۔ بار بار اُس کے زہن میں وہی ایک منظر رہ رہ کر آجاتا تھا جب پرسوں رضوی صاحب دندناتے ہوئے اُس کے آفس میں گھُس آئے تھے اور اُس کے ٹیبل پر مسز درانی کا فائل تقریبا پھینکتے ہوئے اُس سے اُس انشورنس ڈاکومنٹس میں ہیر پھیر کرنے کی وجہ پوچھی تھی۔ رضوی صاحب نے اُسے اپنی حرکت کی وضاحت کرنے کے لئے دو دن کی مہلت دی تھی اور یہ بھی کہا تھا کہ اُس کی حرکت غیرقانونی اور کمپنی کے سراسر نقصان میں تھی اور یہ کہ اُسے نوکری سے برخاست کرنے کے ساتھ ساتھ جیل بھی ہوسکتی ہے۔

پانچ سال کی نوکری میں پہلی بار اُنہوں نے کسی کی انشورنس فائل کو تھوڑی بہت مینوپولیٹ کی تھی اور پہلی بار ہی میں پکڑے گئے تھے۔ اگرچہ اُس کی یہ حرکت کمپنی کے مفادات کے خلاف اور غیرقانونی بھی تھی، لیکن اس سے کم از کم مسز دُرانی کا فائدہ تو ہوا۔ مسٹر دُرانی کے مرنے کے بعد اب اُنہیں لائف انشورنس سے ملنے والی رقم سے کافی مدد ہوگی۔ یہ سوچ کر رخسانہ کو تھوڑا بہت سکون ملا کہ ہر چند اُس کی یہ حرکت غیرقانونی سہی، غیراخلاقی تو نہیں، بلکہ حد درجہ اچھا کام ہے۔ اس سوچ کے ساتھ ہی اُس کے زہن میں آئے بھونچال نے تھمنا شروع کردیا اور بہت جلد نیند نے اُنہیں اپنی آغوش میں لے لی۔


صبح اُسکی آنکھ اس احساس کے ساتھ کھُلی کہ ارشد کا ایک ہاتھ اُسکے نپلز کے ساتھ باری باری کھیلنے میں مصروف تھا، جب کے دوسرے ہاتھ کی درمیانی اُنگلی اُس کے چوت میں کافی گہرائیوں تک کھدائی کرنے میں مصروف تھی۔ رُخسانہ کو احساس ہوا کہ اُسکی چوت کافی گیلی ہوچکی تھی اور اُسکے دونوں نپلز سخت ہوچکے تھے۔ اُسے اپنی آفس والی پریشانی زرہ برابر بھی یاد نہیں آیا اور اُس نے ارشد کا ہاتھ پکڑ کر اُس کی انگلی کو اپنے چوت کے اور اندر، اور گہرائی میں دبانے کی کوشش کرنے لگی۔ اُس نے ایک آدھ منٹ ارشد کو ایسے ہی اپنے چھاتیوں اور چوت سے کھیلنے دیا اور پھر نہایت غنودگی والی آواز میں بولی، ارشد جانی، اب اُنگلی سے کام نہیں چلے گا۔ آگ لگ چُکی ہے، اب اپنا لنڈ اندر ڈالو نا پلیز۔


ارشد کا قد نارمل سے تھوڑا چھوٹا تھا اور دیکھنے میں پتلا بھی تھا۔ اُس کا عضوءتناسل بھی
٦ انچ سے زیادہ لمبا اور کوئی تین انچ موٹا ہوگا، مگر بستر پہ اُسے جو چیز ممتاز بنادیتی تھی، وہ اُس کا سیکس کرنے کا سٹائل اور اُسکی پرفیکٹ ٹائمنگ تھی۔ رُخسانہ کا یہ ماننا تھا کہ ارشد جس جذبے سے اُس کے جسم کو سیکس کے لئے تیار کرنا جانتا تھا، اُس جذبے سے وہ کسی پتھر کی مورت کو بھی کپڑے اُتارنے اور ٹانگیں پوری طرح کھولنے پر راضی کرسکتا تھا۔


ارشد اب اپنا عضوءتناسل رخسانہ کے اندام نہانی کے سرے پر مل رہا تھا۔ وہ اپنے عضوءتناسل کا سرا رُخسانہ کے کلائٹورس پہ ایک آدھ سیکنڈ رکھ کے، اُسے پھر رخسانہ کے اندام نہانی میں تھوڑا سا اندر ڈال کے پھر نکال لیتا تھا۔  رخسانہ کسی کٹے ہوئے جانور کی طرح مچل کر بولی، ارشد اندر ڈال نا یار، پلیز، اب صرف تمہارا لنڈ ہی اس آگ کو بُجھاسکتا ہے۔ ارشد پھر بھی ٹس سے مس نہیں ہوئے اور بجائے اپنا لنڈ رخسانہ کے چوت میں ڈالنے کے، اپنی ایک اُنگلی رُخسانہ کی گانڈ کے باہری حصے پر رکھ کر ملنے لگا جب کہ اُسکے ایک نپل کو منہ میں لیکر چوسنے لگا۔ رُخسانہ پھر سے ارشد کو کچھ بولنے ہی والے تھے کہ ارشد نے اپنی اُنگلی پوری زور سے اُسکے گانڈ کے اندر گھسادی۔ رُخسانہ کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا اور انہیں اپنے بدن کے نچلے حصے میں تھوڑے درد کا احساس بھی ہوا اور اُس نے اپنی گانڈ بھینچ لی۔ ارشد کی اُنگلی اُس کے گانڈ کے اندر، کافی اندر، ساکت حالت میں تھی اور وہ اب بھی اُس کے نپل کو کسی نومولود بچے کی طرح نہایت انہماک سے چوس رہا تھا۔ ایک منٹ سے بھی کم عرصے میں رخسانہ کو اپنے بدن میں درد کا احساس نہیں رہا اور اُس نے اپنا جسم پھر سے ڈھیلا چھوڑ دیا۔ ارشد نے ایسے میں اپنی اُنگلی آہستہ آہستہ اُسکے گانڈ کے اندر چلانی شروع کردی جس سے رُخسانہ کو اور لطف آنے لگا۔ رُخسانہ نے ایک ہاتھ سے ارشد کے اُس ہاتھ کو پکڑ لیا جس کی اُنگلی رُخسانہ کے گانڈ میں تھی اور اُسے زور زور سے ہلانے میں مدد کرنے لگی۔ اور دوسرے ہاتھ سے ارشد کے سر کو پیچھے سے پکڑ کر اپنے سینے میں دبانے لگا۔ رُخسانہ کو احساس ہوچکا تھا کہ ایک آدھ منٹ کی بات ہے اور اُسے آرگیزم ہوجائیگا۔ ہر چند کہ وہ چاہتی تھی کہ ارشد اپنا لنڈ اُسکی چوت میں ڈال کر اُسے زور زور سے چودے، لیکن وہ ارشد کی اُنگلی کو اپنی گانڈ اور اُسکے منہ میں اپنے نپل سے بھی بہت لطف اندوز ہورہی تھی۔ ارشد نے اب ایک اُنگلی اُسکی چوت میں بھی ڈال لی اور دونوں اُنگلی ایک ساتھ نہایت مہارت سے تیز تیز چلانے لگا۔ رُخسانہ کو اپنے بدن میں تشنج کا احساح ہوا اور اس نے بھینچ کر ارشد کو بالوں سے پکڑ لیا۔ارشد، زور سے پلیز، پھاڑ دو میری چوت اور گانڈ کو۔ ار۔۔ش۔۔۔د۔۔ آہ، اور زور سے پلیز ۔۔۔ ارشد۔


ارشد نے اپنی دونوں اُنگلیاں رخسانے کے دونوں سوراخ سے نکال لی اور ٹشو سے صاف کرلیا۔ رخسانہ آرگیزم کے بعد بلکل ڈھیلی پڑھ چکی تھی لیکن ارشد کے لنڈ کو ٹھنڈا ہونے کا موقع نہیں ملا تھا اور اب بھی تن کر نہایت غرور سے اکڑ کر کھڑا تھا۔ رخسانہ ابھی تک دونوں ٹانگیں بھینچے، دونوں ہاتھ اپنی چھاتیوں پر رکھ کر، آنکھیں بند کئے آرگیزم کے بعد والے پرسکون لمحے سے لطف اندوز ہورہی تھی جب ارشد نے نہایت سرعت سے اُسکی دنوں ٹانگیں کھول لی اور اپنا لنڈ ایک ہی جھٹکے میں نہایت بے رحمی سے اُسکی چوت میں ڈال لیا۔ وہ پیٹھ کے بل لیٹی تھی اور ارشد نے اب اُسے دونوں کندھوں سے پکڑ لیا تھا۔ اُسکا چوت پہلے سے گیلا تھا اس لئے ارشد کا لنڈ آرام سے پھسلتا ہو اندر تک اُترا اور رُخسانہ کو پھر سے لذت کے سمندر میں غوطے دلانے لگا۔ اُس نے اپنی آنکھیں بند کرلی اور ارشد کے دھکوں کی لذت کو پوری طرح اپنے نس نس میں سمونے لگی۔ ارشد بھی دیوانہ وار پوری شدت سے اپنی لنڈ کو اُسکے گیلے چوت میں اندر باہر کرنے لگا اور اُس کے دھکوں میں شدت آنے لگی۔ ۔ رُخسانہ  کو پتا تھا کہ ارشد آرگیزم کے قریب پہنچ چکا تھا اور اُس نے ایک لمحے کے لئے اپنی آنکھیں کھول کر اُسے دیکھنا چاہا۔ ارشد کی آنکھیں کھلی تھی لیکن ایسا لگ رہا تھا کہ وہ کسی ٹرانس میں تھا اور ہمیشہ سے زیادہ خوبصورت دکھائی دے رہا تھا۔ رخسانہ کو اپنے بدن میں تشنج کا احساس آنا شروع ہوا اور اُس اپنی ٹانگیں پوری طرح کھولتے ہوئے انہیں ارشد کی پیٹھ سے لپیٹ کر اپنی  آنکھیں موند لی۔ ارشد اب رُخسانہ کا نام لیتے ہوئے ااور زور سے دھکے مار رہا تھا۔ رُخ میری جان، تیری چوت ہمیشہ کی طرح میری جان لے رہی ہے۔ آہ، رُخ، ارشد نے اُسے زور سے دونوں کندھوں سے پکڑتے ہوئے اپنا پورا وزن اُس پہ ڈالتے ہوئے بولا، فک یو رُخسانہ جانی، میری رنڈی۔ رُخسانہ نے ارشد کے گرم گرم پانی کو اپنے اندر محسوس کیا اور خود بھی پوری مستی میں ارشد کو اپنے ساتھ اور بھینچ کر آرگیزم لے لی۔ ارشد اُس کے اوپر سے ہٹ کر اُس کے ساتھ میں لیٹ چکا تھا اور اپنی بےترتیب سانسوں کے بیچ میں اُسے گال پہ چومتے ہوئے آئی لو یو بول رہا تھا۔ رُخسانہ سوچ رہی تھی کہ اگر دن کا آغاز ایسے ہو تو وہ دن یقینا اچھا ہی گزرے گا۔

 

بلیک میل حصّہ اول بلیک میل حصّہ اول Reviewed by Smile life on 1:11 PM Rating: 5

3 تبصرے:

  1. kis kis larki aunty baji bhabhi nurse collage girl school girl darzan housewife ledy teacher ledy doctor apni phodi mia real mia lun lana chati hia to muj ko call or sms kar sakati hia only leady any girl only girls  03065864795 aaj kal boys ko bohat shouq he girls ban ker contact kerne ka please dont contact boys i am not gay.only women contact me 03065864795

    جواب دیںحذف کریں

THANKS TO FEEDBACK

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.