recent posts

گھر میں شرارت

گھر میں شرارت



تحریر: ماہر جی

Mere ghrelo halat.. یہ کوئی من گھڑت کہانی نہیں ہے بلکہ یہ میری زندگی کا سچا واقعہ ہے ہو سکتا ہے آپکو لگے صرف کہانی ہے لیکن مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا. بات ہے جب میں 9 کلاس میں تھی. اور میرا بھائی 7 میں اور چھوٹی بہن 5 میں. میں سب سے بڑی تھی بہن بھائیوں میں. میرا نام سدرہ اور بھائی کا نام زین ہے اور چھوٹی بہن کا نام عمارہ ہے. تب 9 کلاس کے امتحان قریب تھے بلکل آجکل کا موسم تھا.. مارچ اپریل کا مہینہ تھا. تو میری( میتھ) ریاضی بہت کمزور تھی تو پاپا نے میرے لیے ہوم ٹیوٹر تلاش کیا کہ چلو تینوں پڑھ لیں گے. ٹیوٹر کا نام علی تھا.. اور حافظ قرآن کے ساتھ ساتھ انکی داڑھی بھی تھی اور شکل تو بلکل معصومانہ اور شرافت ایسی کہ کوئی بھی دھوکہ کھا سکتا تھا. تو اسکی شرافت کی وجی سے وہ سیدھا ہماری بیٹھک میں آجاتے اور ادر ہمیں پڑھاتے. کچھ دن ماما نے خیال رکھا.. اور اس نے ماما کا اعتبار بھی جیت لیا اب ماما اس پے دیھان نہ دیتی بلکہ اپنے کام میں مصروف رہتی. سب سے پہلے حافظ علی نے مجھے اپنی حوس کا نشانہ بنایا. وہ مجھے اپنے بلکل ساتھ بٹھا لیتے اور بہانے بہانے سے میری کمر اور ٹانگوں پر ہاتھ پھیرتے تھے. ایک دن میں بیٹھنے لگی تو وہ میرے نیچے ہو گئے اور میں سیدھا انکی گود میں بیٹھ گی میں اٹھنے لگی تو پکڑ کے کہتے میں تمارا روحانی بابا ہوں بیٹی بیٹھ جاؤ تو کوئی بات نہیں. تو میں انکی بات میں آکے بیٹھ گی. تھوڑی دیر بعد مجھے اپنے نیچے کچھ سخت سی چیز حرکت کرتے ہوئے محسوس ہوئ میں اٹھ گی. تب سر نے فاطمہ کو بلا کے اسے گود میں بٹھا لیا. اب ماما کو تو سر پے اتنا یقین ہو گیا تھا کہ ماما تو دوپٹہ بھی نہیں لیتی تھیں بس کام کرتی رہتیں تھیں. ایک دن میں نے دیکھا سر مجھے پھڑاتے پھڑاتے بار بار ماما کو دیکھ رہے تھے میں نے ماما کی طرف دیکھا تو وہ صفائی کر رہی تھیں اور انکی قمیض گانڈ میں پھنسی تھی. میرے پیپر ختم ہوئے ماما نے انہیں قرآن مجید پھڑانے کو کہا. ایک دن ماما اور بچے کہیں شادی پے گئے تھے اور پاپا تو میرے ویسے ہی آرمی میں ہیں. تو میں اکیلی تھی مجھے ڈر تھا میں نے ماما کو کہا آج سر کو منع کر دیں کہ وہ نہ آئیں لیکن ماما نہ مانیں. البتہ سر کو فون کرکے بتا دیا کہ آج سدرہ اکیلی ہے گھر پر تو اسکا خیال رکھنا سر تو بس اسی موقع کے انتظار میں تھے. سراس دن ایک گھنٹہ پہلے ہی آگے میں حیران سر کہتے آج جلدی فارغ ہو گیا تو جلدی آگیا. سر کہتے سدرہ تمہیں غسل کاپتاہے.. پاکی ناپاکی کا کیونکہ تم اب بالغ ہو گئی ہو میرا فرض بنتا ہے تمہیں اسلام کے بارے میں سب کچھ بتاؤں. میں نے کہا کہ سر مجھے تو کچھ نہیں پتا.. سر نے کہا چلو آج تمہیں پریکٹیکل کر کے بتاتا ہوں میرا ضمیر گوارا نہیں کرتا کہ میرا کوئی طالب علم گمراہ ہو.. سر کہتے چلو واش روم میں بتاتا ہوں. ہم واش روم آگے سر نے کہا کپڑے اتار دو. میں پریشان ہوئی سر کہتے بیٹی مجھے باپ سمجھو اور تمہیں پتا ہے کہ میں حافظ قرآن بھی ہوں ڈرو نہیں میں کوئی غیر نہیں ہوں. اب اگر تم کپڑے نہیں اتارو گی تو تمہیں غسل کا طریقہ بتاتے ہوئے تمہارے کپڑے گیلے ہو جائیں گے ہیں نا.. تو میں نے فوراً کپڑے اتار دیے. اب سر لگتا میرے جسم کو حوس کی نگاہوں سے دیکھ رہے تھے. سر کہتے سدرہ ابھی تم پاک ہو پہلے تمہیں بتاؤں کے ناپاک ہوتا کیسے ہے بندہ تومیں نے ہاں میں سر ہلایا. میں سر کے سامنے اپنی چوت پر ہاتھ رکھ کے کھڑی تھی. سر نے اپنے بھی کپڑے اتا دیے اب ہم دونوں ننگے تھے سر کا لن کپڑے اتارنے سے پہلے ہی فل تنا ہوا تھا. سر نے کہا کہ منہ ادر کرو سدرہ تمہیں بتاؤں. میں نے منہ دوسری طرف کیا اور سر نے مجھے پیچھے سےپکڑ لیا اور کہا دیکھو سدرہ تم ابھی بھی پاک ہو اور نماز پڑھ سکتی ہو.. پھر سر نے اپنے منہ سے تھوک نکال کے میری چوت پے لگائی اور اپنا لن میری چوت پے رکھا میرے جسم میں عجیب سی حرکت ہوئی میں نے پوچھا سر ہوگی ناپاک تو سر نے کہا اتنی جلدی بھی کیا ہے بتا رہا ہوں نہ. سر نے اپنے لن کی ٹوپی میری چوت میں ڈالی مجھے درد ہوئ سر کہتے بس تھوڑا اور. سر نے زور لگایا اور جب آدھا لن اندر گیا تو ایک دم میری چیک نکلی مجھے بہت درد ہوا میں نے چوت پے ہاتھ لگایا تو خون لگا تھا میں ڈر گئی سر کہتے کچھ نہیں ہوا تم آج اصلی معنوں میں جوان ہوگی ہو. شرعی طور پر اب تم شادی کے قابل ہو. پھر سر نے ایک اور جھٹکا دیا اور سارا لن میرے اندر چلا گیا.. سر نے میرے منہ پے ہاتھ رکھ لیا کہ میں چلاؤں نہیں اور لگتار جھٹکے لگائے اور تھوڑی دیر بعد لن باہر نکال کے کہا اسے مسلو سدرہ. میں مسلنے لگی نیچے بیٹھ کے. اور ایک دم لن سے پانی کی پچکاری نکل کے میری آنکھ میں لگی. اور پھر 2 3 اور پچکاریاں میرے منہ پے لگی. پھر سر نے کہا اب تم ناپاک ہو. چلو غسل کرو. پھر سر نے مجھے پکڑ کے نہلایا.. اور بعد میں قرآن پاک کی تلاوت کی. اورسر چلے گئے. اس کے علاوہ جو سر نے کیا بعد میں میری ماما بشرہ سے اور عمارہ سے وہ پھر کبھی بتاؤں گی.. کسی کےزہن میں کوئی سوال ہو تو ضرور پوچھے اور جو گیلا ہو جائے وہ تو ضرور بتائے. اور ٹیوٹر رکھتےہوئے چہرے کی شرافت پر مت جائیں.

 

اب روز میرا دل کرتا تھا.. پتا نہیں عجیب سا مزا لگ گیا تھا.. عجیب سی لگن ہو گئ تھی. سوچتی تھی کہ میرے ساتھ ہوا کیا تھا اس دن. کیا غسل سکھانے کے بہانے سر میرے مزے اٹھا گئے ہیں. جب یہ سوچتی تومیرے جسم گرمی سی محسوس ہوتی میرا ہاتھ نا جانے کیوں میری چوت پے چلا جاتا تھا.. کلاس میں بھی سر مجھے یاد آنے لگےاب روز میرا دل کرتا تھا کرتا تھا.. پتا نہیں عجیب سا مزا لگ گیا تھا.. عجیب سی لگن ہو گئ تھی. سوچتی تھی کہ میرے ساتھ ہوا کیا تھا اس دن. کیا غسل سکھانے کے بہانے سر میرے مزے اٹھا گئے ہیں. جب یہ سوچتی تومیرے جسم گرمی سی محسوس ہوتی میرا ہاتھ نا جانے کیوں میری چوت پے چلا جاتا تھا.. کلاس میں بھی سر مجھے یاد آنے لگے. اب میں خود سر کے ساتھ چپک کے پڑھنے کے کوشش کرتی تھی.. اور سر بھی مزے لیتے تھے. ایک دن سر کہتے کہ سدرہ میں تمہارا عاشق ہو گیا ہوں. مجھے مسجد میں نماز میں جمعہ میں تمہاری ہی یاد آتی رہتی ہے.. تمہیں غسل کرنا نہیں سکھانا چاہیے تھا مجھے.. اب مجھے شیطان ورگلاتا ہے کہ سدرہ کے ساتھ زنا کرو. نماز میں تمہارا وہ ننگا معصومانہ جسم میرے سامنے کر دیتا ہے اور میری نماز غفلت میں بدل جاتی ہے میں بہت پریشان ہوں.. میرا عضو تناسل جو عورت کی شرمگاہ میں جائے تو غسل فرض ہو جا تا ہے ہو وقت تمہاری یاد میں کھڑا رہتا ہے.. کیا تمہیں بھی میرے بارے میں کوئی خیال آتا ہے.. مجھے تو ش میں بھی تمہارا ننگا جسم نظر آتا رہتا ہے.. اب امامت کروانے کو دل نہیں کرتا کیونکہ میرا وضو تمہاری یادوں کی وجہ سے قائم نہیں رہتا. سر سچ بتاؤں تو مجھے بھی یاد آتی ہے آپکی تب سے میرے اندر ایک نیا جنون سا پیدا ہو گیا ہے.. نہاتے وقت چوت پے صابن گا کے ملتی ہوں تو مزا آنے لگتا ہے. پھڑ تے ہوئے کب میرا ہاتھ میری شلوار میں گھس جاتا ہے پتا نہیں چلتا.. کالج میں فرینڈز کے ساتھ کیا بات کرتی ہوں پتا نہیں چلتا بس ایک ہی خیال رہتا ہے اور وہ پل یاد آجاتے ہیں جب آپ نے مجھے پیچھے سے پکڑ کر اپنا وہ میرے اندر ڈالا تھا.. اور میری چوت گیلی ہو جاتی ہے.. سدرہ تم فکر نہ کرو یہ سب بچپنے سے جوانی میں داخل ہونے کی علامتیں ہیں. اور اسکا ایک ہی حل ہے اب کہ ہم دونوں دوبارہ وہ کام کریں. میں جلدی سے بولی جی سر کیوں نہیں. ابھی کریں سر کہتے پاگل نہ بنو اور آہستہ بولو تمہارا بھائی سامنے ہے کسی نے سن لیا تو.. تو کیا کریں سر ہم پھر.. مجھ سے رہا نہیں جاتا..سر کہتے بس کچھ دن رکو میں کوئی موقعہ دیکھتے ہیں2 3 دن گزر گئے کوئی موقعہ نہ ملا.. پھر سر کہتے ایک دن اب ایک ہی حل رہ گیا ہے سدرہ اگر تم ساتھ دو تو ہم اپنی پریشانی ختم کر سکتے ہیں. میں نے سر کیا کروں میں. تو سر نے کہا کہ نیند والی گولیاں دینی ہو گی چائے میں ملا کے بھائی بہن اور امی کو.. میں ڈر گئی میں نے کہا سر میں کیسے کر سکتی ہوں یہ.. سر نے کہا بس نیند کی گولیاں ہی تو ہیں وہ سو جائیں گے اور ہم مزا کر لیں گے. انہیں زرا بھی شک نہیں ہوگا. .بس میں بھی مان گئی مزے لینے کے لئے. اور اگلے دن سر نے مجھے گولیاں لا کے دیں اور میں نے چائے میں ملا کے ماما بھائی اور بہن کو پلا دیں.. بس کچھ ہی دیر میں سب کو نیند آنے لگی ماما نے سرکو کہا آج آپ چلے جائیں. سر باہر چلے گے سب سو گئے اور میں نے سر کو واپس بلا لیا. اور سر نے کہا سدرہ جلدی کپڑے اتارو. میں نے فوراً کپڑے اتار کے پھینکے اور سر نے بھی اتار دیے. سر نے مجھے بیڈ پے لٹا دیا اور میری ٹانگیں کھول دیں. میں باربار ساتھ سوئے بہن بھائی کو دیکھ رہی تھی کہ وہ اٹھ نہ جائیں. سر نے آج مجھے چومنا چاٹنا شروع کر دیا. میرے بازو گردن کان سے لے کر میرے دودھ اور پیٹ چاٹا.. میں مزے سے پاگل ہو رہی تھی.. میرے منہ سے با اختیار سسکیاں نکل رہی تھیں لیکن میں منہ میں انگلی ڈال کے آواز کنٹرول کر رہی تھی.. سر نے میری شرمگاہ (چوت) کو چاٹنا شروع کر دیا. میں ایک ہاتھ سے اپنا دودھ دبا رہی تھی مستی میں. پھر سر نے کہا سدرہ میرا لن پکڑو.. میں نے ہاتھ میں پکڑا. افف بہت گرم اور سخت تھا.. پھر سر نے کہا اب ٹانگیں کھولو تمہیں مزا دو سر نے 2 3 بار لن میری چوت پے مارا اور پھر لن پے تھوک لگا کے میری چوت میں ڈالا. افف بہت مزا آرہا تھا. سر آہستہ آہستہ اندر ڈال رہے تھے.. اور آدھا ڈال کے نکال لیتے تھے. بار بار ایسا کر رہے تھے.. اس عمل سے میرے اندر آگ لگ رہی تھی. میری آدھی چوت پیاسی رہ جاتی تھی.. سر کہتے بولو سدرہ کوئی پریشانی ہے.. سر پورا اندر تک ڈالیں تو سر نے اوپر رکھ کے دھکا دیا افف انکا موٹا لن میری چوت کے ماس کو چیرتے ہوئے فل اندر چلا گیا. افف درد ہوا. ابھی میں سنبھلی نہیں تھی کے سر نے دوبارا پیچھے کر کے زوردار جھٹکا دیا. اور ایسے ہے 5 6 جھٹکے دیے. انکی آنکھوں پیار اور حوس تھی. انکے ہر جھٹکے سے میرے دودھ ہل رہے تھے. میں نے اپنے دونوں دودھ پکڑ لیے. سر ایک دم رک گئے اور لن باہر نکال لیا.. میں نے سر کیا ہوا. سر نے اپنی انگلی میری چوت میں ڈال دی اور انگلی سے تیز تیز چودنے لگے.. تیز تیز چودنے کی وجہ سے افف میرا برا حال ہو گیا ایک دم میں مزے کی انتہا کو پہنچ گئی. میرے منہ سے اونچا اونچا آہ آہ آہ نکلنے لگا.. تو سر نے ایک ہاتھ میرے منہ پے رکھ کے چپ کرا دیا.. ایک دم میری چوت سے پانی کی فوار نکلنے لگی.. آہ میری چوت فل گیلی ہو گئی. پانی نکلتے ہی سر نے لن رکھا چوت میں اور چودنا شروع کر دیا. آہ چوت کے پانی اورتیز تیز جھٹکوں سے گھپ تھپ گھپ کی آوازیں آرہی تھیں ایک دم عشاء کی آزان ہونے لگی. آزان کی آواز سنتے ہی سر رک گئے اور سر نے لن باہر نکال لیا میں نے لن دیکھا تو پانی سھے لتھڑا ہوا تھا اب ہم ننگے آزان ختم ہونے کا انتظار کرنے لگے. سر کہتے سدرہ دوپٹہ لے لو سر پے. باقی ننگی ہو تو کوئی بات نہیں لیکن آزان کے وقت سر ڈھکا ہونا چاہیے .آزان ختم ہوتے ہی سر نے جانوروں کی طرحمجھے کس کے پکڑ لیا اور شدت کے جھٹکے لگانے شروع کر دیے. سر کی سپیڈ بھڑھنے لگی. اور سر نے لن باہر نکال لیا اور ہاتھ سے مسلا اور پانی نکل گیا انکا. اور پہلا قطرہ میری چن پے ہونٹوں کے پاس گرا اور دوسرا دودھ پے اور پھر پیٹ پے اور ناف میں. افف بہت گرم سا مادہ تھا.. ایک دم سر پیچھے بیٹھ گئے اور کہتے سدرہ تو میری جان لے لے گی.. اب یہ صاف کر لو اور مجھے پانی. دو.. اور کپڑے پہنو پہلے.. پھر سر چلے گئے اور میں بھی سکون کی نیند سو گئی.. اور سب صبح لیٹ اٹھے گولیوں کی وجہ سے.. لیکن کسی کو شک تک نہ ہوا. آگے کیا ہوا پھر کسی دن بتاؤں گی..

 

اب سر اور میں کافی فرینک ہو چکے تھے. عمارہ اور زین کو کسی بہانے اندر بیجھنا اور اتنے میں سر نے مجھے چوم لینا.. میرے دودھ چوس لینے جلدی جلدی. ایک بار پاپا نوکری سے 2 ہفتے نہ آئے اب میں سمجھنے لگ گئی تھی کہ سیکس یعنی زنا کےبغیر جینا مشکل نہیں نا ممکن ہے چاہے انسان کتنا ہی نیک کیو نہ ہو. کیونکہ سر حافظ قرآن اور امام مسجد بھی تھے. تو انسے زیادہ کون نیک ہوگا. پانچ وقت کے نمازی لیکن زنا کے بغیر نہیں رہ پاتے تھے.. 2 ہفتے سے پاپا نہ آئے اور بتایا کہ ابھی میرا کوئی پتا نہیں چھٹی نہیں مل رہی.. ماما کیسے دن نکال رہی تھیں میں اندازا لگا سکتی تھی.. ان حالات میں ماما کے پاس دو آپشن تھے یا تو کوئی مصنوعی چیز مثلا کھیرا یو کوئی اور ایسی چیز اندر ڈال کے ٹائم گزارتی یا پھر کسی کے ساتھ زنا کرتیں.. اب ماما سر کے سامنے بلکل کھلے طریقے سے آتی جاتی تھیں. کوئی دوپٹہ نہیں بال کھلے کبھی کبھی کپڑے واش کرتی تو گیلے کپڑوں کے ساتھ سامنے آجاتیں جس میں انکا جسم نمایاں ہوتا تھا. اور ماما کی بڑی چھاتی اور بڑی گانڈ اور دودھ کی طرح گورا جسم دیکھ کے سر کا منہ کھلا کا کھلا رہ جاتا.. اب گرمیاں بھی آہستہ آہستہ عروج پر جا رہی تھیں تھوڑا سا کام کرنے سے پسینہ آجاتا تھا.. ایک دن ماما نے گرمی کی وجہ سے برا بھی نہ پہنی… اب جان بوجھ کے نہیں پہنی یا گرمی کی وجہ سے نہیں پہنی یہ میں نہیں بتا سکتی. خیر ماما نے کام کیا اور پسینہ آگیا اور چھاتی سے قمیض ساتھ چپک گئی جس ماما کے دودھ والے نپل ظاہر ہو رہے تھے وہ دیکھتے ہی سر پاگل ہو گئے اور ماما کے دودھ کو بس گھورتے جا رہے تھے کہ ہوش بھی نہیں تھی کہ ماما انہیں نوٹ کر رہی ہیں.. لیکن ماما نے کچھ نا کہا اور ظاہر کیا کہ مجھے پتا ہی نہیں چلا. اور ماما نے فوراً جا کے دوپٹہ لیا. لیکن مرد کی حوس بھری نگاہ عورت کے دل کو پھگلا دیتی ہے. ماما اندر ہی اندر بس سر کی اس نگاہ کو سوچ رہی تھیں جو انکی چھاتی پے جمی تھی اوپر سے ماما ویسے بھی بہت ترسی ہوئی تھیں کیونکہ پاپا کو آئے ٣ ہفتے ہو گئے تھے. لیکن اب ماما کے زہن میں سر علی کا آپشن جاگا.. اب ماما سرکے قریب ہونے لگیں کبھی چائے کبھی دودھ اور کبھی ایکسٹرا پیسے.. سر بھی سمجھنے لگ گئے ایک دن مجھے کہتے کہ سدرہ تمہاری ماں کے اردے غلط لگ رہے مجھے. اور میں بس ہنس پڑی.. ایک دن ماما نے سر کو کہا کہ آج رات آپکی ہمارے گھر دعوت ہے آپ عشاء کی نماز پڑھا کے آجانا.. تو سر بھی فوراً مان گئے مجھے دل ہی دل میں لگا آج کچھ غلط لگ رہا ہے. سر نماز پڑھ دوبارہ آگے. ماما نے اچھا سا کھانا بنایا. کھانا کھا کے ماما نے ہمیں کہا کہ آپ چلو اوپر اپنے کمرے میں میں سر کو باہر کر کے دروازہ بند کر کے آتی ہوں.. ہم اوپر آگے مجھے پتا تھاکہ ماما چکر چلا رہی ہیں دل میں عجیب سا احساس تھا کہ ماما اف میں تو سوچ کے ہی پاگل ہو رہی تھی.. میں عمارہ اور زین سے نظر چرا کے ٹیرس پے گئی فوراً اوپر سے دیکھنے کے لیے. ماما اور سر کچھ بات کر رہے تھے ماما سر ک بلکل پاس تھیں. تقریباً جڑی ہوئی.. کہ اچانک ماما نے ادھر ادھر دیکھ کے سر کو گلے لگایا اور ہونٹ چوس لے. سر نے ماما کی قمیض میں ہاتھ ڈال کے انکے دودھ پکڑے اف میری دیکھ کے ہی بری حالت ہو رہی تھی.. پھر سر نے شلوار میں ہاتھ ڈال کے ماما کی موٹی گانڈ پکڑ کے ہلائی .. اففف کیا منظر تھا.. کہ اچانک سر کی نظر مجھ پے پڑی.. لیکن ماما کا منہ دوسری طرف تھا. سر مسکرائے.. میرا دل کانپ رہا تھا اور چوت بہہ رہی تھی اور ہاتھ شلوار میں گھس چکا تھا.. اب ماما سر کو بار بار اندر کھینچ رہی تھیں لیکن سر مجھے دکھانے کےلیے ماما کو وہی چومے جا رہے تھے.. ماما مدہوش تھیں.. پھر ماما سر کو اندر لے آئیں اور احتیاط سے انہیں اپنے کمرے میں لے گئیں.. افف اب دیکھ نہیں سکتی تھی کہ کیا ہو رہا ہے.. لیکن میں سوچ سکتی تھی.. میں اپنی چوت رگڑ رگڑ کے مر رہی تھی ٹیرس پے ہی.. میرا پورا ہاتھ میرے پانی سے گیلا ہو گیا تھا یہ سوچتے سوچتے کہاب ماما کی چوت میں سر کا لن ہوگا.. تقریباً ایک گھنٹہ سر اندر رہے اور پھر نکلے اور جاتے جاتے دوبارہ صحن میں میرے سامنے چومنے لگ گئے.. میرے سامنے ماما کی قمیض اوپر کر کے نپل چوسا اور باہر نکل گئے.. صبح اٹھی تو ماما بہت خوش اور معمولی ڈری ہوئی لگ رہی تھیں میں نے پوچھا ماما کیا ہوا ہے.. تو کہتی کہ تمہارے پاپا کی وجہ سے پریشان ہو.. کتنے دن ہو گئے ہیں.. میں نے دل میں سوچا ماما اب آپ کو کیا ٹینشن.. حافظ سر کا لن تو بہت موٹا لمبا ہے. اور کنوارا بھی.. پھر سوچا کنوارا تو بس نام کا ہے. تیسرے دن تو مجھے چودتے ہیں.. اور پتا نہیں کتنی بیوہ عورتوں کی ضرورت پوری کرتے ہونگے. بس یہی سوچتی میں ہنسنے لگی اور سکول چلی گئی..

پہلے کلاس میں اپنے اور سر کی سوچ کی رہتی تھی لیکن اب اس رات کے بعد میری سوچ میں ماما بھی شامل ہوگئیں تھیں جو کہ ایک بہت بڑای بات تھی میرے لیے.. آج سر نے کہا سدرہ ہمارا کام اب اور بھی آسان ہو گیا ہے.. تمہیں بس ایک کام کرنا ہے وہ یہ کہ اب جب میں اور تمہاری ماما کریں نہ تم نے تصویر یا ویڈیو بنا لینی ہے.. میں کسی نہ کسی بہانے انہیں گیٹ کے پاس چومو گا تم ٹیرس سے ویڈیو ریکارڈ کر لینا.. پھر دیکھنا تمہیں ماما کا ڈر نہیں لگے گا. اور کبھی اللہ نہ کرے ہم پکڑے بھی جائیں تو تمہاری ماما کسی کو بتانے لائق نہ رہے.. ماما نے چوری چوری سر سر آنکھ مٹکا کرنا. اور سمجھنا کے کسی نے نہیں دیکھا اور میں دل ہی دل میں ہنستی. اور پتا نہیں کیسی عجیب سی خوشی بھی ہوتی حالانکہ دیکھا جائے تو مجھے غصہ آنا چاہیے تھا کہ ماما کی اب یہ کوئی عمر بھی ہے.. خیر اس ہفتے کو پاپا آگے ایک بارماما کو خوب ٹھنڈا کیا.. اور سوموار کو واپس چلے گئے. پہلے تو ماما 10 15 دن نکال ہی لیتی تھیں کیونکہ اور چارا نہ تھا لیکن اب تیسے دن ہی ماما سے نہ رکا گیا.. اور آج پھر سر کی دعوت تھی. میں تو پہلے ہی سمجھ گئی. اسی طرح ماما نے ہمیں اوپر بھیج کے سر سے گیٹ پےہی شروع ہو گئیں. اور میں بھی عمارہ اور زین کو بہانہ بنا کر اوپر آگئی اور فوراً ویڈیو بنانے لگ گئی.. میرے ویڈیو بناتے ہی سر ماما کو لے کر اندر چلے گئے..

 

اب میرا دل بہت مطمئن تھا کیونکہ اب مجھے نہ تو امی سے کوئی ڈر تھا کیونکہ امی کی سر کے ساتھ کرنے کی ویڈیو میں نے بنا لی تھی. اور نہ ہی بھائی کا ڈر. کیونکہ اس نے بھی میری شرمگاہ کا ذائقہ چکھ لیا تھا.. کچھ دن تو میں اور زین ایک دوسرے سے آنکھ نہ ملا پائے.. کیونکہ بہن بھائی کا رشتہ ہی ایسا ہے.. کہ شرم و حیا دل میں رہتی ہے.. کبھی گناہ کا احساس تو کبھی لزت کا نشہ ہونے لگتا. کبھی اپنے والدین کی عزت کا خیال آتا کہ ہم ہاشمی سید ہیں اگر کسی کو بھنک بھی لگ گی تو ہماری عزت کا کیا بنے گا. پھر خیال آتا کہ کونسا کسی کو پتا چلے گا گھر کی بات ہے گھر تک ہی رے گی. خیر کچھ دن بعد میں نے رات کو محسوس کیا کے زین جاگ رہا ہے.. اور وہ آہستہ آہستہ ہل رہا ہے. میں نے چپکے سے دیکھا تو وہ ہاتھ سے اپنا لن مصل رہا تھا.. یہ دیکھ کے میرے اندر کا شیطان بھی جاگ گیا.. لیکن میں اپنی آرزو کو دبانا چاہتی تھی.کیونکہ اس دن بھی کرنے کے بعد برا لگا تھا حالانکہ حافظ صاحب سے کرنے پے اتنی ملامت نہیں تھی. لیکن احساس لزت بھی یہاں جیت رہی تھی. میرا دل تھا وہ خود کہیے. میں نے جان بوجھ کے اسے محسوس کروایا کے میں جاگ رہی ہوں. تا کہ وہ میری طرف آئے. اور وہی ہوا جب اسے پتا چلا کہ میں جاگ رہی ہوں تو وہ میرے پاس آیا اور کہنے لگا آپی میں نے آپکے ساتھ سونا ہے اور وہ ویڈیو دیکھنی ہے..میں نے کہا ٹھیک ہے آجاؤ اور وہ ساتھ لیٹ گیا میرے. اور میں نے پورن ویڈیو لگائی. اور خوش قسمتی سے وہ بھی انسیسٹ ویڈیو تھی لیکن وہ سوتیلی بہن بھائی کے درمیان تھی.. یہ دیکھ کر وہ بہت گرم ہو رہا تھا.. اس نے اپنی ٹانگیں میری ٹانگوں میں پھنسائی ہوی تھی.. اور اسکا لن میری ران یعنی میری بٹس پے لگ رہاتھا اور فل اکڑا ہو تھا.. ویڈیو میں بھائی بہن کی شرمگاہ (چوت) چاٹ رہا تھا.. میں نے زین سے کہا ہم بھی ایسا کریں دیکھنا بہت مزا آئے گا.. اور وہ بھی فوراً تیار ہو گیا جیسے وہ بھی یہی چاہتا تھا.. میں نے اسے کہا ہم چپکے سے دوسرے کمرے میں چلتے ہیں.

کالج میں پورا دن گزارنے اور شاید امتحان کی ٹینشن کی وجہ سے واپسی تک شہوت تقریباً ختم ہو چکی تھی.اس لیے اب دماغ ملامت کرنا شروع ہو گیا کہ کیوں سگے بھائی کے ساتھ زنا کیا میں نے . گھر آ کر میں نے غسل کیا اور عصر کی نماز میں استغفار کیا اس سب سے جو پچھلی رات میں نے اور بھائی نے کیا.. میں سجدے میں استغفار کر رہی تھی اور شیطان تب بھی مجھے ورغلانے کی کوشش کر رہا تھا.. مجھے بار بار یہ خیال آ رہا تھا کہ رات کو اسی حالت میں بھائ کے آگے جھکی ہوئ تھی اور وہ پیچھے سے اپنا عضو تناسل میری شرمگاہ میں ڈالے جھٹکے لگا رہا تھا.. اور اب اسی حالت میں میں اس گناہ سے استغفار کر رہی ہوں .. جب میں نماز سے فارغ ہوئی تو میری آنکھیں بھی آنسو سے گیلی تھیں..اور میں نے سوچ لیا تھا کہ اب شیطان کے بہکاوے میں نہیں آؤں گی.. عشا سے پہلے ہی مجھے حیض آ گیا اور میں نے شکر کیا کہ چلو کچھ دن میری شرمگاہ کے ذریعے شیطان مجھے نہیں ورغلا سکے گا.. رات کو جب سب سو گئے تو زین نے پھر میرے سائڈ پر آ کر لیٹنےےکی کوشش کی.. میں نے اسے منع کر دیا کہ ایسا کچھ نہیں کرنا.. وہ حیران تھا پر جا کر اپنی سائڈ پر سو گیا.. دوسرے دن پھر اس نے کوشش کی لیکن میں نے اس کو منع کر دیا… دو دن اور گذر گئے اور اب وہ خود ہی سو جاتا تھا اور میں بھی خوش تھی کہ وہ سمجھ گیا ہے.. ایک دن صبح میں واش روم میں تھی اور عمارہ بھی آ گئی کیونکہ اس نے سکول کے لیے تیار ہونا تھا ویسے بھی ہم دونوں بہنیں ایک وقت میں واش روم استعمال کر لیتی ہیں.. اس نے مجھےکہا کہ آپی میں آجکل جب صبح جاگتی ہوں میری پینٹیز یا شلوار میرے ساتھ چپکی ہوتی ہے جیسے کسی نے گوند لگا دی ہے کہیں زین تو شرارت نہیں کرتا آج میں بھی اسکی شلوار پے گوند ڈالوں گی.. میں نے پوچھا کیا آج بھی ہے تو کہتی ہے ہاں یہ دیکھ لیں.. یہ کہ کر اس نے قمیض اٹھائے اور شلوار دکھائی تو شلوار اس کی پینٹی کے ساتھ اور پینٹی اس کی شرمگاہ کے ساتھ چپکی ہوئ تھی. میں نے پینٹی کو تھوڑا کھینچا تو وہ ایسے علیحدہ ہوئ جیسے کسی نے گوند ڈال کر خشک کیا ہو… خیر دیکھتے ہی میں سمجھ گئ کہ زین نے میرے انکار کے بعد اب عمارہ کے ساتھ شہوت پوری کرنی شروع کر دی ہے.. میں نے عمارہ کی پینٹی اور شرمگاہ کو ہاتھ لگایا اور اس کو جھکا کر اس کی شرمگاہ کو دیکھا.. منی کے آثار اس کی شرمگاہ سے باہر ہی تھے اس کا مطلب تھا کہ زین نے ابھی اندر نہیں ڈالا بس باہر سے اسکی شلوار پر ہی منی نکال رہا تھا کبھی اسکی اگلی سائڈ تو کبھی پچھلی سائڈ… میرے حیض کے دن ختم ہو چکے تھے اور پتہ نہیں عمارہ کہ شرمگاہ کا اثر تھا یا بھائی کی منی کا جب میں عمارہ کا معائنہ کر کے فارغ ہوی تو میری شرمگاہ سے پانی نکل کر میری رانوں تک جا چکا تھا… میں نے عمارہ کو کہا کہ فکر کی کوئی بات نہیں اور مما کو بھی بتانے کی بھی ضرورت نہیں یہ بس زین کی شرارت ہیے اب دیکھنا ہم اس سے کیسے بدلہ لیتی ہیں… خیر ہم تیار ہو کر چلی گئیں لیکن میرے دماغ پر پورا دن اس کی بغیر بالوں والی شرمگاہ پر بھائی زین کی سوکھی منی کے داغ ہلچل مچاتے رہے. اس رات میں نے اور عمارہ نے سونے کی ایکٹنگ کا پلان بنا رکھا تھاکے زین کو رنگے ہاتھوں پکڑنا ہے.. میرے حیض کے دن ختم ہو چکے تھے اور پتہ نہیں عمارہ کہ شرمگاہ کا اثر تھا یا بھائی کی منی کا جب میں عمارہ کا معائنہ کر کے فارغ ہوی تو میری شرمگاہ سے پانی نکل کر میری رانوں تک جا چکا تھا… میں نے عمارہ کو کہا کہ فکر کی کوئی بات نہیں اور مما کو بھی بتانے کی بھی ضرورت نہیں یہ بس زین کی شرارت ہیے اب دیکھنا ہم اس سے کیسے بدلہ لیتی ہیں… خیر ہم تیار ہو کر چلی گئیں لیکن میرے دماغ پر پورا دن اس کی بغیر بالوں والی شرمگاہ پر بھائی زین کی سوکھی منی کے داغ ہلچل مچاتے رہے. اس رات میں نے اور عمارہ نے سونے کی ایکٹنگ کا پلان بنا رکھا تھاکے زین کو رنگے ہاتھوں پکڑنا ہے.. میں نے عمارہ کو کہا کہ جب زین تمہیں ہاتھ یا کچھ بھی لگائے تو ہلنا جلنا نہیں اور نہ ہی آنکھیں کھولنا.. بلکے وہ جو بھی کرے کرنے دینا اور اگر وہ تمہاری ٹابگ وغیرہ اٹھا کے آگے پیچھے کرے تو کرنے دینا.. پلان کے مطابق ہم لیٹ گئیں زین بھی ساتھ لیٹ گیا.. تھوڑی دیر بعد جب زین کو لگا کہ دونوں سو گئی ہیں تو اس نے اپنا ٹراؤزر نیچے کیا اور لن مسلنے لگا.. وہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اسکی دونوں سگی بہنیں جاگ رہی ہیں اور شاید لن مسلتے وہ بھی یہی سوچ رہا ہو کہ چھوٹی سگی بہن کے ساتھ یہ کرنا کتنا بڑا گناہ ہے.. کچھ دیر کے بعد جب وہ فل شیطان کے قبضے میں چلا گیا تو اس نے عمارہ کی گانڈ پے ہاتھ پھیرا اور اسکےمی گانڈ کے ساتھ آہستہ سے لن رگڑنے لگا شلوار کے اوپر سے ہی.. عمارہ پلان کے مطابق چپ چاپ لیٹی تھی اور ادر میری چوت میں آگ لگ رہی تھی.. افف کیا احساس تھا کہ بھائی کیسے لگا ہے. پھر زین نے آہستہ سے عمارہ کی شلوار نیچے کرنے کی کوشش کی.. وہ ڈرتے ڈرتے لگا تھا. لیکن عمارہ کے نہ ہلنے کی وجہ سے وہ کامیاب ہو رہا تھا.. اور آخر اسنے عمارہ کی شلوار گانڈ سے نیچے کر دی.. اور اسکی گانڈ کے ساتھ لن لگانے لگا.. عمارہ بھی اس وقت 11 سال کی تھی.. ویسے تو اسے لن کا نہیں پتا تھا خاص لیکن پھدی اور گانڈ کے آس پاس گرم لن پھرنے سے وہ بھی آہستہ آہستہ گرم ہو رہی.. زین کا لن عمارہ کی شرمگاہ تک رسائی نہیں کر پا رہا تھا اسنے عمارہ کی ٹانگ اوپر کرنے کی کوشش کی تو عمارہ نے میرے پلان کے مطابق اسکی ٹانگ اوپر کرنے دی.. ٹانگ اوپر کر زین نے عمارہ کی شلوار ایک طرف سے اتار دی اور اس کی شرمگاہ پر اپنا لن رگڑنے لگا… شاید عمارہ کی شرمگاہ سے بھی شہوت کی وجہ سے پانی نکل رہا تھا کیونکہ کہ بھائی کا لن اپنی سگی بہن کی چوت کے ساتھ جب بھی لگتا تو چپڑ چپڑ کی آواز آتی… بہن بھائی کی بے شرمی اور بے حیائی کے ساتھ شیطانی زنا کرتے دیکھ کر میری شرمگاہ سے لگ رہا تھا نہر بہ رہی ہے اور مجھے اپنے نیچے شلوار مکمل گیلی محسوس ہو رہی تھی… میں نے پلان کے مطابق ایک دم آٹھ کر کہا کہ زین کیا کر رہے ہو شرم نہیں آتی کہ اپنی سگی بہن کے ساتھ زنا کر رہے ہو.. میرا خیال تھا کہ وہ شرمندہ ہو گا لیکن اس نے آگے سے کہا کہ وہی کر رہا ہوں جو تم نے کچھ دن پہلے مجھے سکھایا تھا اور میرے ساتھ کیا تھا… عمارہ سوالیہ نظروں سے مجھے دیکھنے لگی اس کی شلوار ابھی تک اتری ہوئی تھی اور اس نے ایک ہاتھ سے اپنی شرمگاہ کو دبایا ہوا تھا… میں نے کہا عمارہ چھوٹی ہے ابھی تمہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے اس کو تکلیف ہو گی.. یہ سن کر عمارہ بو لی کی نہیں آپی جب زین بھائی ایسا کر رہے تھے تو مجھے مزہ آ رہا تھا… میں نے زین کی طرف دیکھا اور ایک لمحے میں ہمارے اندر کے شیطان نے ہمیں ورغلا کر چھوٹی معصوم بہن کی کچی کلی جیسی شرمگاہ کے ساتھ زنا پر آمادہ کر لیا… میں نے عمارہ سے کہا کہ ہم تینوں جو بھی کر رہے ہیں وہ کبھی کسی کو نہ بتانا.. چاہے کوئی کتنی ہی پکی دوست کیوں نہ ہو… اس نے پوچھا کہ کیوں نہ بتاو.. کیا یہ کوئی غلط کام ہے.. ہم نے اس کو بتایا کہ بہن بھائی آپس میں زنا نہیں کرتے اس لیے لوگ اس کو غلط کہتے ہیں لیکن اس میں مزہ بہت آتا ہے… اس نے پوچھا کہ زنا کیسے کیا جاتا ہے. تو ہم نے اس کو کہا کہ ابھی ہم تم کو کر کے دکھائیں گے… ہم نے فوراً کپڑے اتار دیے اور عمارہ کی بھی شلوار اور قمیض اتار دی… اس کے ممے ابھی نکلنے شروع ہوے تھے.. لگ رہا تھا دو لیموں ہیں… وہ انتہائی دلچسپی سے ہماری شہوانی و شیطانی کام کو دیکھ رہی تھی… زین کے تنے ہو لن کو دیکھ کر پوچھنے لگی کہ بھائی یہ ایسے کھڑا کیوں ہے تو زین نے انتہائی بے شرمی کے ساتھ اس کی چوت پر انگلی رکھ کر کہا کہ یہ ادھر جانے کے لیے کھڑا ہے…. میں نیچے لیٹ کر زین کو اوپر آنے کا اشارہ کیا…. زین فورا اپنے لن کو میری چوت پر رکھ کر دھکا دیا اور ایک ہی لمحے میں سگے بھائی کا لن اپنی سگی بہن کی چوت کی گہرائیوں میں جا چکا تھا…. شہوت اور ہوس کی وجہ سے ہم دونوں ہی ایک دوسرے کے ساتھ ایسے چپک کر زنا کر رہے تھے کہ جیسے کمرے میں ہم تنہا ہوں… زین زور زور سے جھٹکے مار رہا تھا اور میںرے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھیں… عمارہ ہماری ٹانگوں کے درمیان سے ہماری شرمگاہوں کا ملن دیکھ رہی تھی… تھوڑی دیر میں زین کے لن نے میری چوت میں منی کا لاوا نکال دیا اور میرے برابر میں لیٹ گیا… اس کی منی میری شرمگاہ سے باہر نکل رہی تھی… عمارہ نے ہمیں دیکھتے ہوئے کہا کہ ایسے اس نے ایک دو بار مما پاپا کو زنا کرتے دیکھا ہے… جب وہ ان کے ساتھ سو رہی تھی اور اس کی آنکھ کھلی تو اس نے کہا کہ مما پاپا بھی ایسے ہی ننگے تھے اور پاپا مما کے اوپر چڑھ کر ایسے کر رہے تھے… اس نے بتایا کہ مما نے آخر میں پاپا کی نونو کو چوسا بھی تھا اور ایک دفعہ اس نے پاپا کو بھی مما کی سوسو والی جگہ چاٹتے دیکھا تھا…. ہم دونوں کے منہ سے ایک دم آہ کی آواز نکلی اور زین نے اس سے پوچھا کہ مما کی یہ چوت کیسی تھی.. عمارہ کو جو یاد تھا وہ بتا رہی تھی کہ مما کی چوت پر بال تھےاور پپا کہ نونو آپ کی نونو سے بڑی تھی.. مما کی چوت اور مموں کا سن کر زین کا لن دوبارہ اڑنا شروع ہو گیا… میں نے اس کو کہا کہ مما کی چوت کا سن کر کیا ہوا اسے تو اس نے لن پکڑ کر کہا کہ اس کا بھی دل کر رہا ہے کہ مما کو چدتے ہوے دیکھے…. اس کا لن اب فل کھڑا ہو چکا تھا.. میں نے زین کو کہا کہ تم عمارہ کی شرمگاہ کو چاٹو… اور میں نے خود عمارہ کو سکھایا کہ لن کیسے چاٹا جاتا ہے… پتہ نہیں مما پاپا کو اس نے کتنی دفعہ دیکھا تھا کہ ایک دفعہ بتانے پر ہی عمارہ اپنے سگے بھائی کا لن ایسے چوس رہی تھی جیسے اس کو برسوں کی مہارت ہو. نیچے سے زین نے عمارہ کہ بغیر بالوں والی چوت کو پورا منہ میں لیا ہوا تھا اور اس کے اندر زبان ڈال کر چاٹ رہا تھا… شہوت کی وجہ سے عمارہ کی شرمگاہ سے بھی لیس دار پانی نکل کر بھای کے چہرے اور زبان کے ساتھ لگا ہوا تھا. میں نے زین کو اشارہ کیا کہ اٹھ جاے اور اس کو سیدھا لیٹنے کو کہا.. کیونکہ کہ اگر وہ اوپر ہوتا تو ہو سکتا تھا کہ شہوت کی زیادتی کی وجہ سے عمارہ کو تکلیف ہوتی.. اس لیے جب وہ لیٹا تو میں نے عمارہ کو کہا کہ وہ اوپر آ کر زین ک لن پر بیٹھے… عمارہ فوراً اس پوزیشن میں آگئی اور میں نے ہنس کر کہا کہ مما بھی پاپا پر ایسے تو نہیں بیٹھیں تھی.. اس نے کہا کہ ہاں اسی طرح دیکھا تھا انہیں.. مما کی شہوت کا سن کر زین کے لن نے ایک اور جھٹکا لیا… عمارہ لن کے اوپر ہیٹھی اور صرف ٹوپا اس کی شرمگاہ میں جا سکا… میں نے اس کو کہا کہ آہستہ آہستہ اندر لو جتنا لے سکتی ہو… وہ پوری کوشش سے اندر لینے کی ٹرائی کر رہی تھی اس کی شہوت ہم دونوں سے بھی زیادہ تھی… اس نے دانتوں سے اپنے ہونٹ بھینچے ہوے تھے اور پورا زور لگا رہی تھی.. میں نے اس کو کہا کہ درد ہو رہا ہے تو چھوڑ دو لیکن وہ بولی کہ نہیں مزہ آ رہا ہے اور یہ کہ آپ کی طرح پورا اندر لوں گی. اب لن اس کے پردہ بکارت کے ساتھ لگ رہا تھا شاید اس لیے وہ بولی کہ اب آگے نہیں جا رہا.. میں نے کہا کہ اب زین کو اوپر آنے دو.. زین جب اوپر آ کر اندر ڈالنے لگا تو میں نے زینا کو کہا کہ احتیاط سے ڈالنا اور عمارہ کو بتایا کہ تمہیں تھوڑا درد ہو گا پر برداشت کرنا… ساتھ ہی اس کے منہ میں اپنا پستان ڈال دیا کہ اس کو چوسو.. ادھر میں نے زین کو اشارہ کیا کہ اس کی کنواری شرمگاہ کو کھول دو.. زین نے ایک ہی جھٹکے میں اس کی دوشیزگی ختم کرتے ہوئے لن اندر گھسا دیا… عمارہ کو درد تو محسوس ہوا کیونکہ اس نے میرے پستان کو اپنے منہ میں زور سے پکڑ لیا… لیکن برداشت کر گئی… زین نے تھوڑی دیر اپنا لن اس کے اندر ہی رکھا جب اس کی کنواری شرمگاہ نے اس کے لن پر اپنی گرپ تھوڑی ڈھیلی کی تو اس نے نہایت احتیاط سے اپنا لن تھوڑا تھوڑا کر کے باہر نکالا.. اس کے لن پر اپنی کنواری بہن کی سیل کھلنے کا خون لگا ہوا تھا… عمارہ کی چوت سے تھؤڑا سا خون نکلا.. میں نے ایک کپڑا لے کر دونوں کے لن چوت صاف کر دیے… زین نے دوبارہ لن اندر ڈالا اور اب کے بار لن آرام سے اندر گیا… عمارہ کی چوت اتنی ٹائٹ تھی کہ تین چار بار اندر باہر کرنے سے ہی زین نے عمارہ کی چوت میں منی نکال دی… زین کا لن ڈھیلا ہو کر عمارہ کی چوت سے نکلا تو ساتھ ہی عمارہ کی چوت سے منی نکل پڑی…عمارہ کی چوت کسی تازہ کھلے پھول کی طرح لگ رہی تھی جس پر اپنے سگے بھائی کی منی ایسے لگی ہوی تھی جیسے پھول پر شبنم گری ہو… کپڑے سے ان کی چوت اور لن کو صاف کر نے کے بعد میں نے ان کو کپڑے پہنا کر سونے کو کہ دیا… تھوڑی دیر میں وہ دونوں سو گئے اور میں بھی لیٹے لیٹے سوچ رہی تھی کہ میں نے کیا سوچا تھا اور کہا ہو گیا… اپنے ساتھ ساتھ بھائ کو چھوٹی بہن سے بھی زنا کروا دیا…. شاید بہن بھائی کا زنا ممنوع ہونے کی وجہ سے ہی اتنا شہوت انگیز ہے… کہ قابیل بھی اپنی بہن کے ساتھ زنا کرتا رہا…. شاید ازل سے ہی بہن بھائی کا زنا اولاد آدم کے مقدر میں لکھ دیا گیا…. شاید خدا کو یہی منظور تھا.. یہی کچھ سوچتے سوچتے میں بھی سوگیئ….Meri khani meri zubani 6th part کالج میں پورا دن گزارنے اور شاید امتحان کی ٹینشن کی وجہ سے واپسی تک شہوت تقریباً ختم ہو چکی تھی.اس لیے اب دماغ ملامت کرنا شروع ہو گیا کہ کیوں سگے بھائی کے ساتھ زنا کیا میں نے . گھر آ کر میں نے غسل کیا اور عصر کی نماز میں استغفار کیا اس سب سے جو پچھلی رات میں نے اور بھائی نے کیا.. میں سجدے میں استغفار کر رہی تھی اور شیطان تب بھی مجھے ورغلانے کی کوشش کر رہا تھا.. مجھے بار بار یہ خیال آ رہا تھا کہ رات کو اسی حالت میں بھائ کے آگے جھکی ہوئ تھی اور وہ پیچھے سے اپنا عضو تناسل میری شرمگاہ میں ڈالے جھٹکے لگا رہا تھا.. اور اب اسی حالت میں میں اس گناہ سے استغفار کر رہی ہوں .. جب میں نماز سے فارغ ہوئی تو میری آنکھیں بھی آنسو سے گیلی تھیں..اور میں نے سوچ لیا تھا کہ اب شیطان کے بہکاوے میں نہیں آؤں گی.. عشا سے پہلے ہی مجھے حیض آ گیا اور میں نے شکر کیا کہ چلو کچھ دن میری شرمگاہ کے ذریعے شیطان مجھے نہیں ورغلا سکے گا.. رات کو جب سب سو گئے تو زین نے پھر میرے سائڈ پر آ کر لیٹنےےکی کوشش کی.. میں نے اسے منع کر دیا کہ ایسا کچھ نہیں کرنا.. وہ حیران تھا پر جا کر اپنی سائڈ پر سو گیا.. دوسرے دن پھر اس نے کوشش کی لیکن میں نے اس کو منع کر دیا… دو دن اور گذر گئے اور اب وہ خود ہی سو جاتا تھا اور میں بھی خوش تھی کہ وہ سمجھ گیا ہے.. ایک دن صبح میں واش روم میں تھی اور عمارہ بھی آ گئی کیونکہ اس نے سکول کے لیے تیار ہونا تھا ویسے بھی ہم دونوں بہنیں ایک وقت میں واش روم استعمال کر لیتی ہیں.. اس نے مجھےکہا کہ آپی میں آجکل جب صبح جاگتی ہوں میری پینٹیز یا شلوار میرے ساتھ چپکی ہوتی ہے جیسے کسی نے گوند لگا دی ہے کہیں زین تو شرارت نہیں کرتا آج میں بھی اسکی شلوار پے گوند ڈالوں گی.. میں نے پوچھا کیا آج بھی ہے تو کہتی ہے ہاں یہ دیکھ لیں.. یہ کہ کر اس نے قمیض اٹھائے اور شلوار دکھائی تو شلوار اس کی پینٹی کے ساتھ اور پینٹی اس کی شرمگاہ کے ساتھ چپکی ہوئ تھی. میں نے پینٹی کو تھوڑا کھینچا تو وہ ایسے علیحدہ ہوئ جیسے کسی نے گوند ڈال کر خشک کیا ہو… خیر دیکھتے ہی میں سمجھ گئ کہ زین نے میرے انکار کے بعد اب عمارہ کے ساتھ شہوت پوری کرنی شروع کر دی ہے.. میں نے عمارہ کی پینٹی اور شرمگاہ کو ہاتھ لگایا اور اس کو جھکا کر اس کی شرمگاہ کو دیکھا.. منی کے آثار اس کی شرمگاہ سے باہر ہی تھے اس کا مطلب تھا کہ زین نے ابھی اندر نہیں ڈالا بس باہر سے اسکی شلوار پر ہی منی نکال رہا تھا کبھی اسکی اگلی سائڈ تو کبھی پچھلی سائڈ… میرے حیض کے دن ختم ہو چکے تھے اور پتہ نہیں عمارہ کہ شرمگاہ کا اثر تھا یا بھائی کی منی کا جب میں عمارہ کا معائنہ کر کے فارغ ہوی تو میری شرمگاہ سے پانی نکل کر میری رانوں تک جا چکا تھا… میں نے عمارہ کو کہا کہ فکر کی کوئی بات نہیں اور مما کو بھی بتانے کی بھی ضرورت نہیں یہ بس زین کی شرارت ہیے اب دیکھنا ہم اس سے کیسے بدلہ لیتی ہیں… خیر ہم تیار ہو کر چلی گئیں لیکن میرے دماغ پر پورا دن اس کی بغیر بالوں والی شرمگاہ پر بھائی زین کی سوکھی منی کے داغ ہلچل مچاتے رہے. اس رات میں نے اور عمارہ نے سونے کی ایکٹنگ کا پلان بنا رکھا تھاکے زین کو رنگے ہاتھوں پکڑنا ہے.. میرے حیض کے دن ختم ہو چکے تھے اور پتہ نہیں عمارہ کہ شرمگاہ کا اثر تھا یا بھائی کی منی کا جب میں عمارہ کا معائنہ کر کے فارغ ہوی تو میری شرمگاہ سے پانی نکل کر میری رانوں تک جا چکا تھا… میں نے عمارہ کو کہا کہ فکر کی کوئی بات نہیں اور مما کو بھی بتانے کی بھی ضرورت نہیں یہ بس زین کی شرارت ہیے اب دیکھنا ہم اس سے کیسے بدلہ لیتی ہیں… خیر ہم تیار ہو کر چلی گئیں لیکن میرے دماغ پر پورا دن اس کی بغیر بالوں والی شرمگاہ پر بھائی زین کی سوکھی منی کے داغ ہلچل مچاتے رہے. اس رات میں نے اور عمارہ نے سونے کی ایکٹنگ کا پلان بنا رکھا تھاکے زین کو رنگے ہاتھوں پکڑنا ہے.. میں نے عمارہ کو کہا کہ جب زین تمہیں ہاتھ یا کچھ بھی لگائے تو ہلنا جلنا نہیں اور نہ ہی آنکھیں کھولنا.. بلکے وہ جو بھی کرے کرنے دینا اور اگر وہ تمہاری ٹابگ وغیرہ اٹھا کے آگے پیچھے کرے تو کرنے دینا.. پلان کے مطابق ہم لیٹ گئیں زین بھی ساتھ لیٹ گیا.. تھوڑی دیر بعد جب زین کو لگا کہ دونوں سو گئی ہیں تو اس نے اپنا ٹراؤزر نیچے کیا اور لن مسلنے لگا.. وہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اسکی دونوں سگی بہنیں جاگ رہی ہیں اور شاید لن مسلتے وہ بھی یہی سوچ رہا ہو کہ چھوٹی سگی بہن کے ساتھ یہ کرنا کتنا بڑا گناہ ہے.. کچھ دیر کے بعد جب وہ فل شیطان کے قبضے میں چلا گیا تو اس نے عمارہ کی گانڈ پے ہاتھ پھیرا اور اسکےمی گانڈ کے ساتھ آہستہ سے لن رگڑنے لگا شلوار کے اوپر سے ہی.. عمارہ پلان کے مطابق چپ چاپ لیٹی تھی اور ادر میری چوت میں آگ لگ رہی تھی.. افف کیا احساس تھا کہ بھائی کیسے لگا ہے. پھر زین نے آہستہ سے عمارہ کی شلوار نیچے کرنے کی کوشش کی.. وہ ڈرتے ڈرتے لگا تھا. لیکن عمارہ کے نہ ہلنے کی وجہ سے وہ کامیاب ہو رہا تھا.. اور آخر اسنے عمارہ کی شلوار گانڈ سے نیچے کر دی.. اور اسکی گانڈ کے ساتھ لن لگانے لگا.. عمارہ بھی اس وقت 11 سال کی تھی.. ویسے تو اسے لن کا نہیں پتا تھا خاص لیکن پھدی اور گانڈ کے آس پاس گرم لن پھرنے سے وہ بھی آہستہ آہستہ گرم ہو رہی.. زین کا لن عمارہ کی شرمگاہ تک رسائی نہیں کر پا رہا تھا اسنے عمارہ کی ٹانگ اوپر کرنے کی کوشش کی تو عمارہ نے میرے پلان کے مطابق اسکی ٹانگ اوپر کرنے دی.. ٹانگ اوپر کر زین نے عمارہ کی شلوار ایک طرف سے اتار دی اور اس کی شرمگاہ پر اپنا لن رگڑنے لگا… شاید عمارہ کی شرمگاہ سے بھی شہوت کی وجہ سے پانی نکل رہا تھا کیونکہ کہ بھائی کا لن اپنی سگی بہن کی چوت کے ساتھ جب بھی لگتا تو چپڑ چپڑ کی آواز آتی… بہن بھائی کی بے شرمی اور بے حیائی کے ساتھ شیطانی زنا کرتے دیکھ کر میری شرمگاہ سے لگ رہا تھا نہر بہ رہی ہے اور مجھے اپنے نیچے شلوار مکمل گیلی محسوس ہو رہی تھی… میں نے پلان کے مطابق ایک دم آٹھ کر کہا کہ زین کیا کر رہے ہو شرم نہیں آتی کہ اپنی سگی بہن کے ساتھ زنا کر رہے ہو.. میرا خیال تھا کہ وہ شرمندہ ہو گا لیکن اس نے آگے سے کہا کہ وہی کر رہا ہوں جو تم نے کچھ دن پہلے مجھے سکھایا تھا اور میرے ساتھ کیا تھا… عمارہ سوالیہ نظروں سے مجھے دیکھنے لگی اس کی شلوار ابھی تک اتری ہوئی تھی اور اس نے ایک ہاتھ سے اپنی شرمگاہ کو دبایا ہوا تھا… میں نے کہا عمارہ چھوٹی ہے ابھی تمہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے اس کو تکلیف ہو گی.. یہ سن کر عمارہ بو لی کی نہیں آپی جب زین بھائی ایسا کر رہے تھے تو مجھے مزہ آ رہا تھا… میں نے زین کی طرف دیکھا اور ایک لمحے میں ہمارے اندر کے شیطان نے ہمیں ورغلا کر چھوٹی معصوم بہن کی کچی کلی جیسی شرمگاہ کے ساتھ زنا پر آمادہ کر لیا… میں نے عمارہ سے کہا کہ ہم تینوں جو بھی کر رہے ہیں وہ کبھی کسی کو نہ بتانا.. چاہے کوئی کتنی ہی پکی دوست کیوں نہ ہو… اس نے پوچھا کہ کیوں نہ بتاو.. کیا یہ کوئی غلط کام ہے.. ہم نے اس کو بتایا کہ بہن بھائی آپس میں زنا نہیں کرتے اس لیے لوگ اس کو غلط کہتے ہیں لیکن اس میں مزہ بہت آتا ہے… اس نے پوچھا کہ زنا کیسے کیا جاتا ہے. تو ہم نے اس کو کہا کہ ابھی ہم تم کو کر کے دکھائیں گے… ہم نے فوراً کپڑے اتار دیے اور عمارہ کی بھی شلوار اور قمیض اتار دی… اس کے ممے ابھی نکلنے شروع ہوے تھے.. لگ رہا تھا دو لیموں ہیں… وہ انتہائی دلچسپی سے ہماری شہوانی و شیطانی کام کو دیکھ رہی تھی… زین کے تنے ہو لن کو دیکھ کر پوچھنے لگی کہ بھائی یہ ایسے کھڑا کیوں ہے تو زین نے انتہائی بے شرمی کے ساتھ اس کی چوت پر انگلی رکھ کر کہا کہ یہ ادھر جانے کے لیے کھڑا ہے…. میں نیچے لیٹ کر زین کو اوپر آنے کا اشارہ کیا…. زین فورا اپنے لن کو میری چوت پر رکھ کر دھکا دیا اور ایک ہی لمحے میں سگے بھائی کا لن اپنی سگی بہن کی چوت کی گہرائیوں میں جا چکا تھا…. شہوت اور ہوس کی وجہ سے ہم دونوں ہی ایک دوسرے کے ساتھ ایسے چپک کر زنا کر رہے تھے کہ جیسے کمرے میں ہم تنہا ہوں… زین زور زور سے جھٹکے مار رہا تھا اور میںرے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھیں… عمارہ ہماری ٹانگوں کے درمیان سے ہماری شرمگاہوں کا ملن دیکھ رہی تھی… تھوڑی دیر میں زین کے لن نے میری چوت میں منی کا لاوا نکال دیا اور میرے برابر میں لیٹ گیا… اس کی منی میری شرمگاہ سے باہر نکل رہی تھی… عمارہ نے ہمیں دیکھتے ہوئے کہا کہ ایسے اس نے ایک دو بار مما پاپا کو زنا کرتے دیکھا ہے… جب وہ ان کے ساتھ سو رہی تھی اور اس کی آنکھ کھلی تو اس نے کہا کہ مما پاپا بھی ایسے ہی ننگے تھے اور پاپا مما کے اوپر چڑھ کر ایسے کر رہے تھے… اس نے بتایا کہ مما نے آخر میں پاپا کی نونو کو چوسا بھی تھا اور ایک دفعہ اس نے پاپا کو بھی مما کی سوسو والی جگہ چاٹتے دیکھا تھا…. ہم دونوں کے منہ سے ایک دم آہ کی آواز نکلی اور زین نے اس سے پوچھا کہ مما کی یہ چوت کیسی تھی.. عمارہ کو جو یاد تھا وہ بتا رہی تھی کہ مما کی چوت پر بال تھےاور پپا کہ نونو آپ کی نونو سے بڑی تھی.. مما کی چوت اور مموں کا سن کر زین کا لن دوبارہ اڑنا شروع ہو گیا… میں نے اس کو کہا کہ مما کی چوت کا سن کر کیا ہوا اسے تو اس نے لن پکڑ کر کہا کہ اس کا بھی دل کر رہا ہے کہ مما کو چدتے ہوے دیکھے…. اس کا لن اب فل کھڑا ہو چکا تھا.. میں نے زین کو کہا کہ تم عمارہ کی شرمگاہ کو چاٹو… اور میں نے خود عمارہ کو سکھایا کہ لن کیسے چاٹا جاتا ہے… پتہ نہیں مما پاپا کو اس نے کتنی دفعہ دیکھا تھا کہ ایک دفعہ بتانے پر ہی عمارہ اپنے سگے بھائی کا لن ایسے چوس رہی تھی جیسے اس کو برسوں کی مہارت ہو. نیچے سے زین نے عمارہ کہ بغیر بالوں والی چوت کو پورا منہ میں لیا ہوا تھا اور اس کے اندر زبان ڈال کر چاٹ رہا تھا… شہوت کی وجہ سے عمارہ کی شرمگاہ سے بھی لیس دار پانی نکل کر بھای کے چہرے اور زبان کے ساتھ لگا ہوا تھا. میں نے زین کو اشارہ کیا کہ اٹھ جاے اور اس کو سیدھا لیٹنے کو کہا.. کیونکہ کہ اگر وہ اوپر ہوتا تو ہو سکتا تھا کہ شہوت کی زیادتی کی وجہ سے عمارہ کو تکلیف ہوتی.. اس لیے جب وہ لیٹا تو میں نے عمارہ کو کہا کہ وہ اوپر آ کر زین ک لن پر بیٹھے… عمارہ فوراً اس پوزیشن میں آگئی اور میں نے ہنس کر کہا کہ مما بھی پاپا پر ایسے تو نہیں بیٹھیں تھی.. اس نے کہا کہ ہاں اسی طرح دیکھا تھا انہیں.. مما کی شہوت کا سن کر زین کے لن نے ایک اور جھٹکا لیا… عمارہ لن کے اوپر ہیٹھی اور صرف ٹوپا اس کی شرمگاہ میں جا سکا… میں نے اس کو کہا کہ آہستہ آہستہ اندر لو جتنا لے سکتی ہو… وہ پوری کوشش سے اندر لینے کی ٹرائی کر رہی تھی اس کی شہوت ہم دونوں سے بھی زیادہ تھی… اس نے دانتوں سے اپنے ہونٹ بھینچے ہوے تھے اور پورا زور لگا رہی تھی.. میں نے اس کو کہا کہ درد ہو رہا ہے تو چھوڑ دو لیکن وہ بولی کہ نہیں مزہ آ رہا ہے اور یہ کہ آپ کی طرح پورا اندر لوں گی. اب لن اس کے پردہ بکارت کے ساتھ لگ رہا تھا شاید اس لیے وہ بولی کہ اب آگے نہیں جا رہا.. میں نے کہا کہ اب زین کو اوپر آنے دو.. زین جب اوپر آ کر اندر ڈالنے لگا تو میں نے زینا کو کہا کہ احتیاط سے ڈالنا اور عمارہ کو بتایا کہ تمہیں تھوڑا درد ہو گا پر برداشت کرنا… ساتھ ہی اس کے منہ میں اپنا پستان ڈال دیا کہ اس کو چوسو.. ادھر میں نے زین کو اشارہ کیا کہ اس کی کنواری شرمگاہ کو کھول دو.. زین نے ایک ہی جھٹکے میں اس کی دوشیزگی ختم کرتے ہوئے لن اندر گھسا دیا… عمارہ کو درد تو محسوس ہوا کیونکہ اس نے میرے پستان کو اپنے منہ میں زور سے پکڑ لیا… لیکن برداشت کر گئی… زین نے تھوڑی دیر اپنا لن اس کے اندر ہی رکھا جب اس کی کنواری شرمگاہ نے اس کے لن پر اپنی گرپ تھوڑی ڈھیلی کی تو اس نے نہایت احتیاط سے اپنا لن تھوڑا تھوڑا کر کے باہر نکالا.. اس کے لن پر اپنی کنواری بہن کی سیل کھلنے کا خون لگا ہوا تھا… عمارہ کی چوت سے تھؤڑا سا خون نکلا.. میں نے ایک کپڑا لے کر دونوں کے لن چوت صاف کر دیے… زین نے دوبارہ لن اندر ڈالا اور اب کے بار لن آرام سے اندر گیا… عمارہ کی چوت اتنی ٹائٹ تھی کہ تین چار بار اندر باہر کرنے سے ہی زین نے عمارہ کی چوت میں منی نکال دی… زین کا لن ڈھیلا ہو کر عمارہ کی چوت سے نکلا تو ساتھ ہی عمارہ کی چوت سے منی نکل پڑی…عمارہ کی چوت کسی تازہ کھلے پھول کی طرح لگ رہی تھی جس پر اپنے سگے بھائی کی منی ایسے لگی ہوی تھی جیسے پھول پر شبنم گری ہو… کپڑے سے ان کی چوت اور لن کو صاف کر نے کے بعد میں نے ان کو کپڑے پہنا کر سونے کو کہ دیا… تھوڑی دیر میں وہ دونوں سو گئے اور میں بھی لیٹے لیٹے سوچ رہی تھی کہ میں نے کیا سوچا تھا اور کہا ہو گیا… اپنے ساتھ ساتھ بھائ کو چھوٹی بہن سے بھی زنا کروا دیا…. شاید بہن بھائی کا زنا ممنوع ہونے کی وجہ سے ہی اتنا شہوت انگیز ہے… کہ قابیل بھی اپنی بہن کے ساتھ زنا کرتا رہا…. شاید ازل سے ہی بہن بھائی کا زنا اولاد آدم کے مقدر میں لکھ دیا گیا…. شاید خدا کو یہی منظور تھا.. یہی کچھ سوچتے سوچتے میں بھی سوگیئ….

گھر میں شرارت گھر میں شرارت Reviewed by Smile life on 1:08 PM Rating: 5

6 تبصرے:

  1. kis kis larki aunty baji bhabhi nurse collage girl school girl darzan housewife ledy teacher ledy doctor apni phodi mia real mia lun lana chati hia to muj ko call or sms kar sakati hia only leady any girl only girls  03065864795 aaj kal boys ko bohat shouq he girls ban ker contact kerne ka please dont contact boys i am not gay.only women contact me 03065864795

    جواب دیںحذف کریں
  2. کہ قابیل بھی اپنی بہن کے ساتھ زنا کرتا رہا…. شاید ازل سے ہی بہن بھائی کا زنا اولاد آدم کے مقدر میں لکھ دیا گیا…. شاید خدا کو یہی منظور تھا.. یہی کچھ سوچتے سوچتے میں بھی سوگیئ
    ye alfaz khatam kre is kahani se bohot ghatiya alfaz hen ye

    جواب دیںحذف کریں
  3. جو لڑکیاں اور عورتیں سیکس کا فل مزہ رٸیل میں فون کال یا وڈیو کال اور میسج پر لینا چاہتی ہیں رابطہ کریں 03488084325

    جواب دیںحذف کریں
  4. جو لڑکیاں گھر بیٹے مہینے کی حق حلال 40 سے 50 ہزار روپے انلائن کمانا چاہتی ہے وہ بھی عزت کے ساتھ تو انشاءاللہ میں اس کی ہیلپ کرونگا ۔ ساب طریقہ کار میں بتاونگا باقی وہ محنت خود کرے گی ۔ رابطہ نمبر وٹس اپ یا مسج کریں ۔ 03019738356

    جواب دیںحذف کریں

THANKS TO FEEDBACK

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.