عرب شیوخ کی کم سن انڈین دلہنیں
انڈیا کی ریاستوں آندھراپردیش اور تلنگانہ کے مشترکہ دارالحکومت حیدرآباد کے غریب مسلمان خاندانوں کی لڑکیوں کی خلیجی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے امیر مردوں سے شادیوں کا سلسلہ نیا نہیں۔
بی بی سی نے اپنی اس رپورٹ میں اس مسئلے کا جائزہ لیا ہے اور اس کا شکار ہونے والی کچھ خواتین سے ملاقات کر کے ان کی کہانی سنی۔
فرحین تعلیم مکمل کر کے نرس بننے کے خواب دیکھا کرتی تھیں لیکن جب وہ صرف 13 برس کی تھیں تو ان کی شادی اردن سے تعلق رکھنے والے ایک 55 سالہ شخص سے کر دی گئی۔
فرحین کے والد انھیں ایک کمرے میں لے گئے جہاں تین افراد موجود تھے۔ فرحین کو ان کے سامنے پیش کیا گیا اور پھر بتایا گیا کہ اُسی شام ان میں سے ایک شخص سے ان کی شادی ہے۔
فرحین بتاتی ہیں کہ 'میں چیختی رہی، چلاّتی رہی کہ میں پڑھنا چاہتی ہوں لیکن میری کسی نے نہ سنی۔'
تین ہفتے تک ریپ
فرحین کی والدہ نے انھیں دلہن بنایا اور یہ بھی بتایا کہ اس شادی کے بدلے انھیں 25 ہزار روپے فی الوقت اور پانچ ہزار روپے ماہانہ ملا کریں گے۔
پھر ایک قاضی نے نکاح کے صیغے پڑھے اور ان کی شادی ہو گئی۔
فرحین کے مطابق جب انھوں نے اس شخص کو تنہائی میں دیکھا تو اس کی عمر 50 سال سے زیادہ تھی۔
انھوں نے بتایا 'اس رات جب میں روئی تو وہ مجھ پر چڑھ دوڑا اور پھر وہ مجھے تین ہفتے تک ریپ کرتا رہا۔'
اس کے بعد اس شخص نے فرحین سے کہا کہ وہ اس کے ساتھ اردن چلے اور اس کی وہاں موجود بیویوں اور بچوں کی دیکھ بھال کرے۔
فرحین کا کہنا ہے کہ وہ نہیں جانتی تھیں کہ وہ شخص پہلے سے شادی شدہ تھا۔
ان کے درمیان معاہدہ ہوا تھا کہ وہ شخص واپس جا کر فرحین کو بلانے کے لیے کاغذات بھیجے گا مگر وہ ویزا کبھی نہیں آیا۔
گذشتہ تین سالوں میں 48 معاملے
انھوں نے کہا کہ 'اس تمام واقعے کے بعد پورا سال پرامن گزرا، میں روتی نہیں تھی اور چاہتی تھی کہ اس بےمعنی زندگی کو ختم کر دوں۔ میرے خاندان نے بھی مجھے دھوکا دیا۔'
اس واقعے کو آٹھ سال گزر گئے لیکن فرحین ابھی بھی غمزدہ ہیں۔ ہماری اُن سے ملاقات ایک غیر سرکاری تنظیم کے دفتر میں ہوئی جہاں وہ پڑھاتی ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ 'بوڑھے شخص سے شادی کرنے پر رشتے داروں نے مجھ پر تنقید کی اور بعض نے کہا کہ اپنے شوہر کی خواہشات تسکین نہ کر سکی اس لیے مجھے چھوڑ دیا گیا۔'
گذشتہ تین برسوں میں تلنگانہ پولیس سٹیشن میں فرحین کا مقدمہ وہاں درج کروائے گئے 48 کیسز میں سے ایک ہے۔
پولیس سٹیشن میں شکایت درج کروانے کے بعد شادی کرنے والے شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
80 سال کے معمر شخص تک شامل
حیدر آباد کے جنوبی زون پولیس افسر وی ستیہ نارائن نے کہا کہ 'عموماً متاثرین ہمارے پاس نہیں آتے ہیں لیکن جب شیخ چلے جاتے ہیں تو پھر خواتین رپورٹ کرتی ہیں۔ یہ ہمارے لیے ایک اہم مسئلہ ہے۔ ہم وزارتِ خارجہ سے رابطے کرتے ہیں لیکن ان شیخ حضرات کو انڈیا لانے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔'
سینیئر پولیس افسر نے کہا یہ مجرموں کا بہت پیچیدہ نیٹ ورک ہے جس میں دلال شادی کے جعلی سرٹیفکیٹ بنواتے ہیں۔
یہ دستاویزات اس بات کو ثابت کرتی ہیں کہ شادی ہوئی ہے۔
ستمبر میں تلنگانہ پولیس نے آٹھ شیوخ پر مشتمل ایک گروہ کو گرفتار کیا۔ جن میں سے دو کی عمر 80 سال تھی اور باقی چھ کی عمر 35 سال تک تھی۔
لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اس واقعے کی رپورٹ درج نہیں ہوئی ہے۔ سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ ان تمام کیسز میں خواتین کی عمر 12 سے 17 سال کے درمیان ہے۔
doosto apni comments yaha Add kere
جواب دیںحذف کریںcomment as: ke age ka menue click kere aor anonymous select ker k comments kere
جواب دیںحذف کریںkis kis larki aunty baji bhabhi nurse collage girl school girl darzan housewife ledy teacher ledy doctor apni phodi mia real mia lun lana chati hia to muj ko call or sms kar sakati hia only leady any girl only girls 03065864795 aaj kal boys ko bohat shouq he girls ban ker contact kerne ka please dont contact boys i am not gay.only women contact me 03065864795
جواب دیںحذف کریں